ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
شادیوں میں پیسوں کے لفافے اور ہسپتال میں خالی ہاتھ، کیوں؟ Home / بلاگز /

شادیوں میں پیسوں کے لفافے اور ہسپتال میں خالی ہاتھ، کیوں؟

ایزل خان - 05/12/2025 206
شادیوں میں پیسوں کے لفافے اور ہسپتال میں خالی ہاتھ،  کیوں؟

ایزل خان
 

ہمارے معاشرے میں کچھ چیزیں، کچھ روایات بہت مضبوطی سے جڑے ہوئی ہیں۔ چاہیں ان کا مقصد کچھ بھی ہو کبھی کبھی تو ایسا لگتا ہے شاید ہمارے معاشرے میں کچھ لوگوں نے قرآن و حدیث کے باتوں پر اتنا عمل نہیں کیا جتنا روایات کو مضبوطی سے پکڑ کر سالوں سال سے چلتے آرہے ہیں۔

 

 ان روایات میں مختلف رواج، رسمیں  ہیں ان سب میں ایک رواج یہ بھی ہے کہ ہم شادیوں پر پیسوں کے لفافے دیتے ہیں اور اگر کوئی رشتہ دار بیمار ہو اور ہسپتال میں زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہا ہو تو ہم خالی ہاتھ حال پوچھنے ہسپتال پہنچتے ہیں، پتہ ہے کیوں؟ کیونکہ شادیوں میں جب ہم پیسوں کے لفافے دیتے ہے وہاں ہمارا نام لیا جاتا ہے، کیونکہ ہمیں امید ہوتی ہے کہ یہ سب ایک دن واپس لوٹایا جائے گا، کیونکہ وہاں سب لوگ دیکھتے ہے، کیونکہ وہاں نمائش ہوتی ہے۔

 

لیکن ہسپتال میں نمائش نہیں ہوتی وہاں بات انسانیت کی ہوتی ہے، ہسپتال میں دیے گئے لفافے سے ہماری امیدیں نہیں ہوتی کہ یہ واپس لوٹایا جائے گا، کیونکہ ہسپتال میں سب لوگ نہیں ہوتے کہ دیکھیں کہ ہم نے کتنے پیسوں کا لفافہ دیا ہے۔

 

لیکن یہاں پر میں یہ بات بھی واضح کرنا چاہتی ہو کہ دیکھیں سالوں سال سے جو بھی روایات ہم ابھی تک پورے کر رہے ہیں، یا ہمارے بڑوں نے اس وقت میں یہ روایات شروع کی تھی، ضروری نہیں ہے کہ وہ سب روایات ٹھیک ہو، اس وقت ان لوگوں کو جو ٹھیک لگتا تھا، اس وقت کے لوگوں نے شروع کیا تھا لیکن ہر دور میں کچھ رسمیں، روایات ایسی ہوتی ہے کہ انہیں بدلنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان سب میں ایک روایات یہ بھی ہے جو شادیوں کی بجائے ہسپتال میں لفافے دینے کا رواج شروع کیا جائے۔

 

آج کل کا دور بدل گیا ہے، ہر جگہ، ہر گھر میں تعلیم عام ہوچکی ہے۔ تعلیم ہم صرف جاب کے لئے تو نہیں کرتے، نا صرف جاب کے لئے کرنا چاہئے۔ تعلیم کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ ہمیں یہ شعور مل جائے کہ ہم اپنے آس پاس مثبت سوچ، کردار، اور اچھی روایات شروع اور عام کریں۔ ہمیں اس کام کے لئے کوئی اور خدائی مخلوق نہیں آتی یہ سب کچھ ہمیں خود کرنا ہوگا۔

 

 کیونکہ ہم سب ایک ایسے معاشرے کا حصہ ہے جو مالی مشکلات کا سامنا ہر دوسرے گھر کو ہے، پھر آپ سب کو پتہ ہوگا کہ ہسپتال میں ٹیسٹ، دوائیاں، ایمبولنس، ڈاکٹرز فیس یہ سب کتنا زیادہ ہوچکی ہے کہ کبھی کبھار مریض کے گھر والوں کو بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 

اور اس میں کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہے کہ اگر حالات جتنے بھی مشکل کیوں نا ہو جائے وہ دوسرے لوگوں کو شرم کہ وجہ سے نہیں بتا سکتے۔ اگر ہم تھوڑی سی انسانیت کا مظاہرہ کریں کہ اگر ہم کبھی بھی کسی مریض کا حال پوچھنے کے لئے ہسپتال جاتے ہے تو تھوڑی سی رقم لفافے میں مریض کہ گھر والوں کو دے دیں۔

 

 شاید ہمارا کچھ بھی نا جائے لیکن مریض یا مریض کے گھر والوں کے لئے یہ بہت کچھ ہوں۔ دوائیوں کا کام ہوجائے، یا خوراک کا۔ کیونکہ ہر خاندان یہ بات بول نہیں سکتا لیکن ضرورت ہر ایک کو ہوتی ہے، دیکھیں یہ رواج آج سے پہلے کبھی نہیں شروع ہوئے لیکن جو رواج، روایات ابھی تک چل کے آئی ہے یہ سب ایک نہ ایک وقت پر نئی تھی جب وہ چل سکتی ہے تو یہ رواج کیوں نہیں؟ جو کہ ایک مثبت سوچ اور انسانیت کے رواج ہے۔

 

یہ کسی ایک طبقے کے لئے خاص نہیں ہے کوئی بھی کر سکتا ہے اگر وہ امیر ہے یا غریب اور اگر وہ مڈل کلاس فیملی سے۔ کیونکہ یہ کام کوئی نمائش کے لئے نہیں ہے بلکہ انسانیت کے لئے ہے اگر ہم سب مل کر ایک دوسرے کو مشکل وقت میں ساتھ دیں تو بہت سارے خاندانوں کو مالی مشکلات کے وجہ سے ذہنی دباؤ کم ہو سکتے ہیں۔ اور بہت سی گھروں کی روشنی بن سکتی ہے دیکھیں اگر ہم تھوڑا سا غور و فکر کریں ہر ایک روایات جو ابھی تک قائم ہے یہ بھی کسی ایک وقت میں کسی ایک شخص نے شروع کیا ہوگا اور اس وقت یہ بات سب کو عجیب لگتی ہوگی کہ ارے یہ کیا کر رہا ہے لیکن وقت کے ساتھ ساتھ وہ ایک دستور اور رواج بن گیا۔

 

اسی طرح اگر ہم ہسپتال میں بیمار کے حال پوچھنے وقت لفافے کی عادت کوئی ایک شخص بھی شروع کرے شاید شروع میں  کچھ لوگوں کو عجیب لگ جائے کہ یہ کیا کر رہا ہے لیکن یقین مانیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ سب لوگ اس اچھی عادت کو اپنائیں گے اور پھر ایک رواج بن جائیگا کیونکہ میں نے خود کئی لوگوں کو اس طرح دیکھیں ہے سنا ہے کہ ہسپتال میں مریض کے فیمیلی ممبرز کبھی کبھار مالی لحاظ سے اتنا مجبور ہوتے ہے لیکن شرم کے وجہ کسی کو نہیں بتا سکتے اور اپنا دکھ درد سینے میں دفن کر کے پھر بھی آئے ہوئی مہمانوں سے خوشی سے ملتے ہے اور جھوٹی مسکراہٹ چہرے پر لاتے ہے۔

 

میں نے اکثر یہ بات نوٹ کی ہے کبھی کبھار انسان کو اور کچھ نہیں چاہیے سوائے اس کے کہ کوئی انسان صرف مجھے محسوس کریں اس وجہ سے میرا یہ ماننا ہے کہ ہر نیکی ایک چھوٹی سی قدم سے شروع ہو جاتی ہے اور اس نیکی کا کوئی نقصان نہیں ہے۔ لیکن فائدے بہت ہے جیسے کہ کسی کے ٹوٹے دل کو امید مل سکتی ہے، کسی کے ہسپتال کے اخراجات میں کمی آسکتی ہے، معاشرے میں مثبت تبدیلی آسکتی ہے، اور آنے والی نسلوں کو ایک اچھی مثال قائم ہوسکتا ہے۔ کوشش کریں کہ وقت کے ساتھ ساتھ مثبت کام، ایک چھوٹی سے قدم سے شروع کریں تا کہ معاشرے کا ایک مثبت روایات بن جائے۔

تازہ ترین