پاکستان نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ جب تک افغان حکومت دہشتگردوں کی پاکستان میں داخلے کو روکنے کی پختہ یقین دہانی نہیں کراتی، پاک افغان سرحد بند رہے گی۔ یہ بات ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین اندرابی نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہی۔
ترجمان نے کہا کہ مسئلہ صرف ٹی ٹی پی یا ٹی ٹی اے نہیں، بلکہ افغان شہری بھی پاکستان میں سنگین جرائم میں ملوث رہے ہیں، لہٰذا سرحد کی بندش کے سیکیورٹی اسباب کو اسی تناظر میں سمجھا جانا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کا افغان عوام سے کوئی اختلاف نہیں، وہ ہمارے بھائی بہن ہیں، اور سرحدی اقدامات صرف سکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر کئے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان عوام کے لیے امدادی راہداری ہمیشہ مثبت رہی ہے، اور بارڈر پالیسی کا تعلق دہشتگردی کے خاتمے کے لیے افغان حکومت سے عملی تعاون کے حصول سے ہے۔ جب تک افغان حکومت یقین دہانی نہیں کراتی کہ دہشتگرد یا پرتشدد عناصر پاکستان میں داخل نہیں ہوں گے، سرحد بند رہے گی۔
ترجمان نے سعودی عرب میں پاک افغان مذاکرات سے متعلق میڈیا رپورٹس پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ ترک صدر نے دو ہفتے قبل اعلان کیا تھا کہ ایک اعلیٰ سطحی ترک وفد اسلام آباد آئے گا، تاہم شیڈولنگ یا طالبان کی طرف سے تعاون کی عدم دستیابی کی وجہ سے یہ ممکن نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ سرحد کی بندش پاکستان کی حفاظت کے لیے ضروری ہے تاکہ شہری دہشتگردی کے خطرے سے محفوظ رہیں۔
اندرابی نے روس اور بھارت کے تعلقات پر بھی موقف دیتے ہوئے کہا کہ صدر پیوٹن کا بھارت کا دورہ دونوں خودمختار ممالک کا معاملہ ہے، اور پاکستان کا اس پر کوئی مخصوص پوزیشن نہیں ہے۔ انہوں نے بھارت میں مسلمانوں کے خلاف امتیازی پالیسیوں پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ ریاستی سرپرستی نے انتہا پسند تنظیموں کو مزید دلیر بنایا ہے۔
ترجمان نے بابری مسجد کے 33ویں یوم شہادت پر کہا کہ اس واقعے سے آج بھی تشویش اور دکھ ہے، اور کسی بھی مقدس مقام کی بے حرمتی مذہبی مساوات کے اصول کی خلاف ورزی ہے، جس کا شفاف احتساب ہونا ضروری ہے۔