سعدیہ بی بی
گزشتہ دنوں میں ایک گروپ میں پاکستان کے حالات اور حکومت سے متعلق اپڈیٹس دیکھ رہی تھی۔ میں صرف سکرول کر رہی تھی تاکہ حالات سے واقف رہوں۔ اچانک میری نظر ایک کیپشن پر پڑی: "فیصل مسجد، جو عبادت اور سکون کی جگہ ہے، اب لوگوں کے لیے تفریح یا شوٹنگ کی جگہ بن گئی ہے۔ خدارا، اس مقدس مقام کی حرمت کے لیے آواز بلند کریں۔" یہ کیپشن پڑھ کر میں نے ویڈیو آن کی۔
جو منظر وہاں دیکھنے کو ملا، اس نے میرا دل بہت دکھایا۔ ویڈیو میں ایک جوڑا مسجد کے اندر رقص کر رہا تھا۔ سوچا، واقعی یہاں آواز اٹھانے کی ضرورت ہے، کیونکہ یہ وہ جگہ ہے جو عبادت، سکون اور روحانی پاکیزگی کے لیے بنائی گئی تھی۔
فیصل مسجد پاکستان کی سب سے بڑی اور مشہور مساجد میں سے ایک ہے۔ پہلے لوگ یہاں زیادہ تر عبادت کے لیے آتے تھے، اور کبھی کبھار سیلفی یا تصاویر کے لیے۔ لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ لوگ یہاں ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے لگے ہیں، شوٹنگ کرنے لگے ہیں، اور کچھ تو یہاں چپل پہن کر آ کر خوشی مناتے، رقص کرتے ہیں اور مسجد کے تقدس کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔
یہ بات اور بھی تشویشناک ہے کہ اب کچھ لوگ اسے ایک ٹرینڈ سمجھنے لگے ہیں۔ وہ دیکھتے ہیں کہ کسی نے مسجد میں ویڈیو بنائی تو سوچتے ہیں: "ہم بھی اسلام آباد جائیں گے، مسجد میں ویڈیوز بنائیں گے، یہ نیا فیشن ہے۔" یہ سوچ نوجوان نسل میں پھیل رہی ہے اور مسجد کے تقدس کے لیے خطرہ بن رہی ہے۔
یہ سوچ کر دل افسردہ ہوتا ہے کہ جو جگہ عبادت اور سکون کے لیے مخصوص تھی، آج کچھ لوگوں کے لیے صرف تفریح اور شوٹنگ کی جگہ بن گئی ہے۔ موسیقی، ڈانس اور شوٹس جیسی سرگرمیاں عبادت گاہ کے تقدس کے لیے نقصان دہ ہیں۔ یہ نہ صرف عبادت گزاروں کے دلوں پر اثر ڈالتی ہیں بلکہ مسجد کے روحانی ماحول کو بھی برباد کر دیتی ہیں۔
یہ ویڈیو صرف ایک واقعہ نہیں بلکہ ایک بڑی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے۔ سوشل میڈیا اور جدید میڈیا نے لوگوں میں یہ سوچ پیدا کر دی ہے کہ وہ کسی بھی جگہ، حتیٰ کہ عبادت گاہ میں بھی، کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ لیکن ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ عبادت کی جگہیں ایسی نہیں ہوتیں۔ یہ وہ مقدس مقام ہیں جہاں انسان اپنے رب کے قریب آتا ہے اور اسے احترام اور تقدس کے ساتھ برتاؤ کرنا چاہیے۔
مسجد کی حرمت صرف عمارت کی حفاظت نہیں ہے، بلکہ اس میں ہونے والے اعمال اور رویوں کی حفاظت بھی شامل ہے۔ عبادت گاہ میں سکون، خاموشی اور احترام کا ہونا ضروری ہے۔ جب یہ ماحول خراب ہوتا ہے تو عبادت گزار سکون اور روحانی پاکیزگی کیسے محسوس کریں گے؟
اب کی صورتحال یہ ہے کہ لوگ مسجد میں چپل پہن کر خوش ہوتے ہیں، رقص کرتے ہیں اور شوٹس کرتے ہیں۔ یہ سب ہماری معاشرتی اور روحانی اقدار کے لیے خطرہ ہے۔ مسجد وہ جگہ ہے جہاں انسان سکون، عبادت اور روحانی پاکیزگی کے لیے آتا ہے، اور یہ سب کچھ اب خطرے میں ہے۔
یہ صرف مذہبی مسئلہ نہیں بلکہ اخلاقی اور معاشرتی ذمہ داری بھی ہے۔ ہر شخص کو سمجھنا چاہیے کہ عبادت کی جگہ کا احترام لازمی ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر فرد مذہبی ہو، لیکن بنیادی اخلاقیات اور احترام ہر انسان میں ہونا چاہیے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم نہ صرف اپنے اعمال میں بلکہ دوسروں کو بھی آگاہ کرنے میں پیش قدمی کریں۔
سوشل میڈیا نے اس مسئلے کو اور پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ایسی ویڈیوز اور تصاویر جلد وائرل ہو جاتی ہیں اور نوجوان نسل پر اثر ڈالتی ہیں۔ لوگ دیکھتے ہیں اور پھر یہ سوچتے ہیں کہ یہ چیزیں معمول کی ہیں، لیکن حقیقت میں یہ عبادت کی حرمت کی خلاف ورزی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس پر آواز بلند کریں اور عبادت گاہ کے تقدس کی حفاظت کریں۔
فیصل مسجد جیسے بڑے اور مشہور مقامات پر ایسے مناظر دیکھ کر دل افسردہ ہوتا ہے۔ یہ صرف عبادت کے لیے نہیں بلکہ ملک کی روحانی اور ثقافتی شناخت کا بھی حصہ ہیں۔ ان کی حفاظت اور احترام نہ صرف عبادت گزاروں کے لیے بلکہ پوری کمیونٹی کے لیے ضروری ہے۔
آخر میں، میں یہی کہنا چاہتی ہوں کہ عبادت گاہیں ہمارے روحانی زندگی کا حصہ ہیں۔ یہ کسی تفریحی یا شوٹنگ کی جگہ نہیں ہیں۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے اعمال اور رویے سے یہ ثابت کریں کہ ہم اس تقدس کا احترام کرتے ہیں۔ اور جو لوگ اس کو نہیں سمجھتے، انہیں بتانا چاہیے کہ یہ مقام صرف عبادت اور سکون کے لیے ہے۔
یہ ویڈیو اور کیپشن دیکھ کر مجھے یہ سوچنے پر مجبور کیا کہ ہم سب کو اس کے لیے آواز اٹھانی چاہیے۔ ہمیں اپنی ذمہ داری سمجھنی ہوگی، عبادت گزاروں کا خیال رکھنا ہوگا اور مسجد کو اس کے اصل مقصد کے لیے محفوظ رکھنا ہوگا۔ یہی ہماری اخلاقی اور روحانی ذمہ داری ہے۔