ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
اے ٹی وی کی اچانک بندش، سینکڑوں صحافی بے روزگار اور سراپا احتجاج Home / عوام کی آواز,قومی /

اے ٹی وی کی اچانک بندش، سینکڑوں صحافی بے روزگار اور سراپا احتجاج

سپر ایڈمن - 27/11/2025 160
اے ٹی وی کی اچانک بندش،  سینکڑوں صحافی بے روزگار اور سراپا احتجاج

شالیمار ریکارڈنگ اینڈ براڈکاسٹنگ کمپنی (ایس آر بی سی) کے زیر انتظام قومی نشریاتی ادارے اے ٹی وی کی بندش اور 280 سے زائد صحافیوں و میڈیا ورکرز کی برطرفی کے فیصلے نے ملک بھر کی صحافتی برادری میں شدید تشویش اور غم و غصہ پیدا کر دیا ہے۔

 

 عدالت کی نگرانی میں جاری “لیکویڈیشن” کے عمل کے ذریعے اس اجتماعی برطرفی کو ملازمین اور صحافتی تنظیموں نے وزارت اطلاعات کی اعلیٰ بیوروکریسی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ کے مبینہ کردار سے جوڑتے ہوئے ایک "منظم سازش" قرار دیا ہے۔

 

ملازمین کا کہنا ہے کہ اے ٹی وی کو دانستہ طور پر فنڈز کی قلت، تنخواہوں میں تاخیر، تکنیکی آلات کی عدم فراہمی اور بحالی کی فائلوں کو دبانے کے ذریعے آپریشنل ناکامی کی طرف دھکیلا گیا، تاکہ بعد ازاں عدالت کے ذریعے ادارے کی مکمل بندش کی راہ ہموار ہو سکے۔ ورکروں کے مطابق متعدد بار وزارت اطلاعات سے رجوع کیا گیا مگر کوئی حکومتی عہدیدار ان کی داد رسی کے لیے سامنے نہ آیا۔

 

آفیشل لیکویڈیٹر کے حکم نامے کے مطابق 30 نومبر 2025 کو کاروباری دن کے اختتام پر نیوز، انجینئرنگ، کیمرہ، ایڈمن، کنسلٹنٹس، ڈیلی ویجز، کنٹریکٹ اور مستقل ملازمین سمیت تمام عملہ فارغ کر دیا جائے گا۔ ملازمین کو سرکاری ریکارڈ، فائلیں، پاس ورڈز، آلات اور میڈیا اسٹوریج فوری طور پر جمع کرانے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔

 

برطرف کئے گئے صحافیوں اور عملے نے اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ ان کے واجبات، گریچوئٹی، لیو انکیشمنٹ اور تنخواہوں کے فرق کو "فنڈز کی دستیابی" سے مشروط کر دیا گیا ہے، جو انہیں شدید معاشی عدم تحفظ میں مبتلا کر رہا ہے۔

 

صحافتی تنظیموں نے اس فیصلے کو "میڈیا دشمنی", "معاشی قتل" اور "قومی ادارے کو جان بوجھ کر کمزور کرنے کی سازش" قرار دیتے ہوئے ملک گیر احتجاج اور قانونی چارہ جوئی کا اعلان کیا ہے۔ تنظیموں کا کہنا ہے کہ اے ٹی وی کی بندش کسی مالی مجبوری نہیں بلکہ طاقتور بیوروکریسی کا وہ طرز عمل ہے جس نے سینکڑوں خاندانوں کو معاشی تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔

 

متاثرہ میڈیا ورکرز نے مطالبہ کیا ہے کہ برطرفی کا فیصلہ فوری واپس لیا جائے، ذمہ داروں کے خلاف آزادانہ تحقیقات کرائی جائیں، ادارے کی بحالی کے لیے ہنگامی پلان بنایا جائے اور تمام واجبات بلا تاخیر ادا کئے جائیں۔

 

پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ قومی نشریاتی ادارے کی بندش صرف ایک انتظامی فیصلہ نہیں بلکہ میڈیا کی آواز دبانے کی خطرناک کوشش ہے، جسے کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔

تازہ ترین