ترجمان پاک فوج لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے افغانستان پر کوئی حملہ نہیں کیا، اور اگر کبھی کارروائی کی ضرورت پڑی تو کھل کر اور بتا کر کرے گا، چھپ کر نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسی صرف اور صرف دہشتگردی کے خلاف ہے، افغان عوام کے خلاف نہیں۔
سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پاکستان افغانستان کے شہریوں کو نشانہ نہیں بناتا، اور اگر افغانستان میں کوئی کارروائی کی گئی تو اس کا ہدف صرف دہشتگرد ہوں گے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ وانا کیڈٹ کالج پر حملے میں خوارج نے افغانستان میں چھوڑا گیا امریکی اسلحہ استعمال کیا۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کے ساتھ متعدد بار مذاکرات کئے لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ “ہمارا مطالبہ بہت واضح ہے کہ دہشتگردوں کا مکمل خاتمہ کیا جائے،” انہوں نے کہا۔
فیض حمید کے کورٹ مارشل سے متعلق سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ مکمل طور پر قانونی اور عدالتی معاملہ ہے، اس پر بے بنیاد قیاس آرائیوں سے گریز کیا جائے۔ فیصلہ سامنے آنے پر قوم کو آگاہ کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 4 نومبر سے اب تک 4 ہزار 910 خفیہ اطلاعات پر مبنی آپریشنز کئے جا چکے ہیں، جبکہ پاکستان میں ہونے والے حالیہ چار بڑے حملوں میں افغان دہشتگرد ملوث پائے گئے۔ ان کے مطابق خوارج افغانستان میں چھوڑے گئے امریکی اسلحے کو استعمال کر کے کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے اور اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جاتا رہے گا۔