ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
انگلیوں پر اُبھرتی کہانیاں، پشاور میں نیل آرٹ نیا مقبول فن بن گیا! Home / خیبر پختونخوا,عوام کی آواز /

انگلیوں پر اُبھرتی کہانیاں، پشاور میں نیل آرٹ نیا مقبول فن بن گیا!

رخسار جاوید - 21/11/2025 140
انگلیوں پر اُبھرتی کہانیاں، پشاور میں نیل آرٹ  نیا مقبول فن بن گیا!

رخسار جاوید

 

کبھی نیل پالش لگانا خواتین کے لیے صرف ایک معمولی فیشن سمجھا جاتا تھا، لیکن اب نیل آرٹ ایک مکمل فن بن چکا ہے۔ پہلے پشاور میں خواتین صرف فرنچ نیل آرٹ سے واقف تھیں، مگر اب شہر کے مختلف حصوں میں کئی نیل سیلونز جدید اور تخلیقی انداز میں نیل آرٹ کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔

 

حیات آباد میں نیل سیلون چلانے والی نیل آرٹسٹ صبا شہید نے بتایا کہ “جب میں نے اپنا سیلون شروع کیا تھا تو خواتین صرف سادہ رنگ کی نیل پالش یا فرنچ نیلز پسند کرتی تھیں، لیکن سوشل میڈیا پر نئے نیل ٹرینڈز دیکھ کر اب وہ جدید اور  آرٹسٹک انداز کے نیل آرٹ کی ڈیمانڈ کرتی ہیں۔”

 

صبا کے مطابق جدید ڈیزائنزکو سیکھنے اور ٹرینڈز کے ساتھ چلنے کے لیے ان کی ٹیم نے اسلام آباد میں نیل آرٹ کی ٹریننگ حاصل کی اورکام کو بہتر بنانے کے لئے نئے آلات، جیسے جیل پالشز، اسٹیمپنگ کٹس، اور نیل فائلز خریدنے پڑے جو پہلے پشاور میں آسانی سے دستیاب نہیں تھے۔

 

ایک اور نیل آرٹسٹ، نیلم نے  بتایا کہ پشاور میں سب سے زیادہ مقبول سٹائل کروم نیلز، مختصر ڈیزائنز اور پھولوں کے پیٹرنز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “خواتین خاص طور پر روز گولڈ، سبز اور سلور کروم نیلز پسند کرتی ہیں کیونکہ یہ کسی بھی لباس کے ساتھ اچھے لگتے ہیں۔”

 

ان کے مطابق یونیورسٹی اور کالج کی طالبات عموماً سادہ اور خوبصورت ڈیزائنز جیسے پھول دار یا دو رنگوں والے نیلز پسند کرتی ہیں، جبکہ دلہنیں اپنے لباس کے مطابق ڈیزائن چنتی ہیں۔ کچھ نوجوان لڑکیاں تفریح کے طور پر ’ٹرک آرٹ نیلز‘ بھی بنواتی ہیں۔

 

کام کرنے والی خواتین عموماً پریس آن یا اسٹک آن نیلز پسند کرتی ہیں کیونکہ یہ جلدی سے لگ جاتے ہیں اور ان پر اتنا وقت صرف نہیں کرنا پڑتا، تاہم صبا کے مطابق اب بھی زیادہ تر خواتین سیلون آ کر جیل یا ایکریلک نیلز بنوانا پسند کرتی ہیں کیونکہ یہ زیادہ دیرپا ہوتے ہیں۔

 

رنگوں کے انتخاب پر بات کرتے ہوئے صبا شہید نے بتایا کہ “اس موسم میں تخلیقی امتزاج اورشوخ  رنگ زیادہ پسند کئے جا رہے ہیں۔ میرے سٹوڈیو میں سب سے زیادہ ڈیمانڈ ڈیپ چیری ریڈ، ملکی وائٹ، بٹر یلو اور ٹفنی بلیو کی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ “پشاور کی خواتین روایتی رنگوں کے امتزاج کو بھی اپناتی ہیں، جیسے مہندی سبز رنگ سے سنہری رنگ کے گریڈینٹ، جو خاص طور پر تہواروں کے موقع پر خوبصورت لگتے ہے۔”

 

صبا نے مزید بتایا کہ نیل آرٹ انڈسٹری میں جدید آلات کی آمد نے کام کو مزید آسان اور تیز بنا دیا ہے۔ “سمارٹ نیل ٹولز جیسے ڈیجیٹل نیل پرنٹرز اور سمارٹ ایل ای ڈی لیمپس نے بہت مدد دی ہے، جو پالش کی نوعیت کے مطابق خود بخود وقت سیٹ کرتے ہیں۔ ان کی مدد سے 3D ڈیزائنز اور میگنیٹک ’کیٹ آئی ایفیکٹس‘ جیسے اسٹائلز بنانا آسان ہوگیا ہے۔”

 

چیلنجز کے حوالے سے صبا شہید نے بتایا کہ “سب سے بڑا مسئلہ معیاری سامان تک رسائی کا ہے، کیونکہ اچھے برانڈز اور آلات مہنگے ہے اور پشاور کی مارکیٹ میں کم دستیاب ہیں۔ ہمیں سامان منگوانے کے لئے اکثر دوسرے شہروں یا بیرون ملک آرڈر دینا پڑتا ہے، جس میں وقت اور پیسہ بہت خرچ  ہوتا ہے۔”

 

انہوں نے مزید کہا کہ “لوگوں میں نیل آرٹ کے حوالے سے آگاہی کی کمی بھی ایک مسئلہ ہے۔ ہمیں سوشل میڈیا سے ضرور مدد ملتی ہے مگر ساتھ ہی کلائنٹس کی توقعات بھی بڑھ گئی ہیں۔ اب وہ فوری اور بہترین نیل آرٹ چاہتے ہیں، جو کبھی کبھار دباؤ کا باعث بنتا ہے۔”

 

صبا شہید کے مطابق “سب سے مشکل بات تخلیقی سوچ اور کام کے درمیان توازن قائم رکھنا ہے، کیونکہ ہر ڈیزائن ہر خاتون کے لیے موزوں نہیں ہوتا۔ ہمیں ہر کلائنٹ کے مطابق ڈیزائن تیار کرنا پڑتا ہے، چاہے وہ طالبات ہوں، ورکنگ ویمن یا دلہنیں۔”

 

 چیلنجز کے باوجود مقامی نیل آرٹسٹس اپنی محنت، مہارت اور جدت پسندی سے اس آرٹ کو مزید آگے بڑھا رہی ہیں۔ پشاور میں نیل آرٹ کا بڑھتا ہوا رجحان اس بات کا ظاہرہ ثبوت ہے کہ شہر کی خواتین نہ صرف خوبصورتی کے نئے انداز اپنارہی ہیں بلکہ فیشن کو ایک تخلیقی اظہار کے طور پر بھی دیکھنے لگی ہیں۔

تازہ ترین