ضلع خیبر کے علاقے جمرود میں ملک نظیر خان مدوخیل نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفس زنانہ کے سامنے شدید احتجاج کیا اور اپنی بیٹی کے تعلیمی اسناد آگ لگا دیں۔
والد کا کہنا تھا کہ ان کی بیٹی میرٹ پر پوری اُترتی ہے، مگر مبینہ طور پر رشوت کے ذریعے ہونے والی تقرریوں کی وجہ سے اسے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
ملک نظیر خان نے بتایا کہ وہ گزشتہ چھ ماہ سے اپنی بیٹی کو ذاتی خرچ پر تعلیم دلا رہے ہیں، تاہم جب ان کے سکول میں فی میل ٹیچر کی آسامی خالی ہوئی تو ایجوکیشن آفس کے ذمہ دار افسران کی سست روی اور ناانصافی کے باعث انہیں شدید مایوسی ہوئی۔
انہوں نے الزام لگایا کہ ڈی ای او ثمینہ غنی کو ایک سال قبل یہاں سے ٹرانسفر کیا گیا تھا، مگر مبینہ طور پر بھاری رقم کے عوض دوبارہ اسی عہدے پر تعینات کر دیا گیا، جو بدعنوانی اور لوٹ مار کی واضح مثال ہے۔
ملک نظیر خان نے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سے مطالبہ کیا کہ ڈی ای او ثمینہ غنی کا فوری تبادلہ کیا جائے، شفاف انکوائری کمیشن قائم کیا جائے اور ان کی بیٹی کو انصاف فراہم کیا جائے، ورنہ وہ مزید احتجاج پر مجبور ہوں گے۔