ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
"سو برس سے آباد، مگر حقوق آج بھی نامکمل" وزیرستان کی مسیحی برادری آج بھی محروم Home / عوام کی آواز,قبائلی اضلاع /

"سو برس سے آباد، مگر حقوق آج بھی نامکمل" وزیرستان کی مسیحی برادری آج بھی محروم

سعید وزیر - 20/11/2025 153

سعید وزیر

 

جنوبی وزیرستان لوئر میں ایک صدی سے زائد عرصے سے آباد مسیحی برادری آج بھی شناخت، رہائش اور بنیادی سہولیات کے سنگین مسائل کا سامنا کر رہی ہے۔ وانا میں مقیم تقریباً 900 افراد پر مشتمل یہ برادری اب تک مقامی قبائل،وزیر، سلیمان خیل اور دوتانی،کی طرح قبائلی حیثیت حاصل نہیں کر سکی، جس کے باعث وہ علاقائی معاملات اور منافع و نقصان کے نظام میں شریک نہیں۔

 

مسیحی برادری نے مطالبہ کیا ہے کہ وانا میں رہائشی کالونی قائم کی جائے، جیسی شمالی وزیرستان کے میرعلی میں تعمیر کی گئی تھی، تاکہ درجنوں خاندانوں کو مناسب اور محفوظ رہائش فراہم کی جا سکے۔ اس وقت بیشتر گھرانے ناکافی جگہ اور کمزور سہولیات کے باعث مشکلات سے دوچار ہیں۔

 

سماجی رہنما ایاز وزیر نے کہا کہ ملک میں ہر شہری کو برابر حقوق حاصل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مسیحی برادری ایک صدی سے زائد عرصے سے وزیرستان میں آباد ہے اور علاقے کی ترقی و خوشحالی میں ان کا کردار بھی شامل ہے۔

 

اس حوالے سے اقلیتی نمائندے آکاش مسیح،سینئر نائب صدر انصاف اقلیت ونگ خیبر پختونخوا اور تحصیل ممبر وانا،نے بتایا کہ ضلعی انتظامیہ سالانہ ترقیاتی پروگرام (ADP) میں مسیحی برادری کے لیے کوئی حصہ مختص نہیں کرتی، جس سے ان کے سماجی اور تعلیمی مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق تقریباً 200 مسیحی طلبہ ایف سی سکول اینڈ کالج وانا میں زیرتعلیم ہیں، مگر انہیں سکالرشپس اور تعلیمی معاونت فراہم نہیں کی جا رہی، جس سے نوجوانوں کے لیے آگے بڑھنے کے مواقع محدود ہو رہے ہیں۔

 

برادری کے نمائندگان بابو رفاقت مسیح اور سائمن مسیح نے بھی حکومتی عدم دلچسپی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان گزشتہ سو برسوں سے وزیرستان میں پرامن طور پر آباد ہیں، مگر طویل عرصے کے باوجود انہیں آج تک سرکاری سطح پر تسلیم شدہ شناخت اور بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی گئیں۔

 

قومی سربراہ ملک شیریار نے کہا کہ مسیحی برادری ایک صدی سے وزیرستان میں پرامن طریقے سے رہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے کوشش کر رہی ہے اور مقامی سطح پر کاروباری مواقع  پیدا کرنے کے لیے اقدامات جاری ہیں۔

 

اسسٹنٹ کمشنر جنوبی وزیرستان لوئر، سید مہر علی شاہ نے کہا کہ مسیحی برادری کو برابر حقوق دینے کے لیے ضلعی انتظامیہ سنجیدہ ہے۔ ان کے مطابق چند ماہ قبل کھلی کچہری کا انعقاد بھی کیا گیا تھا تاکہ ان کے مسائل براہِ راست سن کر حل کیے جا سکیں۔

 

نمائندگان نے صوبائی حکومت، ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ برادری کو قبائلی حیثیت دی جائے، سالانہ ترقیاتی فنڈز میں باقاعدہ حصہ مختص کیا جائے، طلبہ کو اسکالرشپس فراہم کی جائیں اور رہائشی کالونی کے قیام کے مطالبے پر فوری پیش رفت کی جائے تاکہ دیرینہ مسائل حل ہو سکیں۔

تازہ ترین