ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
نکاح نامے پر دستخط کرنے سے پہلے اس کو پڑھے اور اپنے حقوق جانے!!! Home / بلاگز /

نکاح نامے پر دستخط کرنے سے پہلے اس کو پڑھے اور اپنے حقوق جانے!!!

رعناز - 17/11/2025 109
نکاح نامے پر دستخط کرنے سے پہلے اس کو پڑھے اور اپنے حقوق جانے!!!

رعناز

 

ہمارے معاشرے میں نکاح ایک بہت مقدس رشتہ ہے، مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اکثر لڑکیاں جب نکاح کے موقع پر نکاح نامے پر دستخط کرتی ہیں تو انہیں یہ تک معلوم نہیں ہوتا کہ اس کاغذ میں کیا کچھ لکھا ہوا ہے، اور ان کے لیے کیا حقوق رکھے گئے ہیں۔

 

 نکاح نامہ صرف ایک رسمی کاغذ نہیں ہوتا بلکہ یہ ایک قانونی معاہدہ ہے جس میں شوہر اور بیوی دونوں کے حقوق اور ذمہ داریاں لکھی ہوتی ہیں۔ مگر بدقسمتی سے، زیادہ تر اوقات میں لڑکی کو اس کے نکاح نامے کے اہم نکات بتائے ہی نہیں جاتے، اور یوں اس کے بہت سے حقوق اس سے چھین لیے جاتے ہیں اور یہ ہمارے معاشرے کی ایک تلخ حقیقت ہے۔

 

نکاح نامہ حکومت کی طرف سے تیار کردہ ایک قانونی دستاویز ہے، جو شادی کے وقت بھری جاتی ہے۔ اس میں دولہا اور دلہن کی بنیادی معلومات، گواہوں کے نام، حق مہر، اور دیگر شرائط درج ہوتی ہیں۔ یہ ایک طرح سے شادی کا معاہدہ ہوتا ہے، جس پر دستخط کرنے کے بعد دونوں فریق ایک دوسرے کے لیے ذمہ دار بن جاتے ہیں۔اسلام میں نکاح ایک معاہدہ ہے، عبادت بھی ہے، مگر اس کے ساتھ ساتھ ایک قانونی حیثیت بھی رکھتا ہے۔ اس لیے نکاح نامہ محض رسمی کارروائی نہیں، بلکہ ایک بہت اہم قانونی دستاویز ہے۔

 

ہمارے معاشرے میں عام طور پر نکاح کے وقت لڑکی کو صرف ایک بات کہی جاتی ہےبس دستخط کر دو، نکاح ہو رہا ہے۔نہ اسے پڑھنے دیا جاتا ہے، نہ سمجھایا جاتا ہے۔ بعض اوقات تو نکاح خواں یا خاندان کے بڑے پہلے سے ہی نکاح نامے کے کچھ خانے خالی چھوڑ دیتے ہیں یا ان پر  کراس لگا دیتے ہیں، تاکہ بعد میں کوئی سوال ہی نہ اٹھے۔اصل مسئلہ یہ ہے کہ بہت سے لوگ سمجھتے ہیں کہ لڑکی کو نکاح نامہ پڑھنے یا سمجھنے کی ضرورت ہی نہیں۔ حالانکہ یہ اس کا بنیادی حق ہے کہ وہ جانے کہ وہ کس بات پر دستخط کر رہی ہے۔

 

نکاح نامے میں تقریباً بائیس سے پچیس خانے ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ خانے بہت اہم ہیں مگر اکثر ان پر دھیان نہیں دیا جاتا، جیسے

 

                       حق مہر

 

یہ وہ رقم یا چیز ہے جو شوہر پر لازم ہوتی ہے کہ وہ بیوی کو دے۔ مگر اکثر اوقات حق مہر بہت کم رکھا جاتا ہے یا پھر زبانی وعدہ کر کے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ لڑکی کو یہ تک نہیں بتایا جاتا کہ وہ اپنے حق مہر کی رقم خود طے کر سکتی ہے، یا اس کے مطالبے کا حق رکھتی ہے۔

 

                        خلع

 

نکاح نامے کے ایک خانے میں لکھا ہوتا ہے کہ آیا شوہر نے عورت کو طلاق دینے کا حق دیا ہے یا نہیں۔بدقسمتی سے زیادہ تر اوقات یہ خانہ کاٹ دیا جاتا ہے، اور لڑکی کو بتایا بھی نہیں جاتا کہ اگر یہ حق اسے دے دیا جائے تو وہ کسی ناانصافی کی صورت میں خود علیحدگی کا مطالبہ کر سکتی ہے۔

                                

شوہر کی دوسری شادی کی اجازت

 

نکاح نامے میں یہ بھی لکھا ہوتا ہے کہ شوہر اگر دوسری شادی کرنا چاہے تو کیا اسے بیوی کی اجازت درکار ہوگی یا نہیں۔مگر یہ خانہ بھی اکثر کاٹ دیا جاتا ہے، حالانکہ عورت کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنی مرضی سے اس شرط کو نکاح میں شامل کر سکتی ہے۔

                                

مالی ذمہ داریاں

 

نکاح نامے میں شوہر کی ذمہ داریوں کا ذکر ہوتا ہے کہ وہ بیوی کے رہنے، کھانے، لباس اور دیگر ضروریات کی کفالت کرے گا۔ مگر چونکہ اکثر لڑکیوں کو یہ خانے پڑھنے ہی نہیں دیے جاتے، اس لیے وہ بعد میں اپنے حق کے لیے آواز نہیں اٹھا پاتیں۔

                                

شرائطِ نکاح

 

لڑکی یا اس کے گھر والے نکاح میں اپنی کچھ جائز شرائط رکھ سکتے ہیں، جیسے تعلیم جاری رکھنے کی اجازت، نوکری کرنے کی اجازت وغیرہ۔ مگر یہ خانے اکثر خالی چھوڑ دیے جاتے ہیں کیونکہ رواج  یہی ہے کہ لڑکی کوئی شرط نہیں رکھتی۔

 

اسلام میں عورت کو نکاح میں مکمل اختیار حاصل ہے۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ  عورت کی اجازت کے بغیر نکاح جائز نہیں۔اسی طرح پاکستانی قانون کے مطابق بھی لڑکی کو نکاح نامہ پڑھنے اور سمجھنے کا حق ہے۔ اگر کسی نے زبردستی دستخط کروائے تو وہ نکاح غیر قانونی تصور ہو سکتا ہے۔

 

نکاح نامہ ایک قانونی شہادت ہے کہ شادی رضامندی سے ہوئی اور دونوں فریقوں نے اپنے حقوق قبول کیے۔اب ضرورت اس بات کی ہے کہ لڑکیوں کو ان کے حقوق کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔ اسکولوں، کالجوں، اور سوشل میڈیا پر نکاح نامے کے بارے میں آگاہی مہم چلانی چاہیے۔علماء، وکلا، اور خواتین کے حقوق کی تنظیموں کو بھی اس پر زور دینا چاہیے کہ نکاح کے وقت لڑکی کو مکمل طور پر بتایا جائے کہ وہ کس چیز پر دستخط کر رہی ہے۔

 

نکاح ایک خوبصورت اور مقدس رشتہ ہے، مگر یہ تبھی مضبوط بنتا ہے جب دونوں فریق انصاف اور علم کے ساتھ اس میں شامل ہوں۔ اگر لڑکی کو اس کے حقوق معلوم ہوں تو وہ نہ صرف اپنے لیے بہتر فیصلے کر سکتی ہے بلکہ ایک مضبوط اور خوشحال زندگی گزار سکتی ہے۔

 

لہٰذا، نکاح نامہ پر دستخط کرنے سے پہلے ہر لڑکی کو چاہیے کہ وہ اسے پورا پڑھے، سمجھے، اور جہاں ضرورت ہو، سوال کرے۔ یہ اس کا حق ہے، اور اسی حق سے اس کی عزت، تحفظ، اور خوشی جڑی ہوئی ہے۔

تازہ ترین