ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
چارسدہ: خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہاتھ سے تیار کردہ سینیٹری پیڈز کی تیاری میں اضافہ Home / خیبر پختونخوا,عوام کی آواز /

چارسدہ: خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہاتھ سے تیار کردہ سینیٹری پیڈز کی تیاری میں اضافہ

چارسدہ: خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے ہاتھ سے تیار کردہ سینیٹری پیڈز کی تیاری میں اضافہ

سلمان یوسفزئی

 

خیبر پختونخوا کے ضلع چارسدہ کے علاقے آگرہ پایاں سے تعلق رکھنے والی 45 سالہ نیلم بی بی ان خواتین میں شامل ہیں، جو معاشرتی پابندیوں اور مشکلات کے باوجود اپنے جیسے دیگر خواتین کے لیے آسانیاں پیدا کر رہی ہیں۔ نیلم بی بی نے اپنے گھر میں ہاتھوں سے بننے والے سینیٹری پیڈز تیار کرنے کا ایک چھوٹا سا سنٹر قائم کیا ہے جہاں وہ دیگر خواتین کے ساتھ مل کر ایسے پیڈز بناتی ہیں، جو ان کے مطابق ماہواری کے دوران استعمال کے بعد بھی ایک سال تک دوبارہ استعمال کئے جا سکتے ہیں۔

 

نیلم بی بی بتاتی ہیں کہ سال 2022 میں چارسدہ سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں آنے والے سیلاب نے نہ صرف گھروں اور روزگار کو متاثر کیا بلکہ خواتین کے لیے ایک الگ مسئلہ بھی کھڑا کیا۔ وہ کہتی ہیں جب سیلاب آیا تو بہت سی خواتین خیموں اور کھلے مقامات پر رہنے پر مجبور ہو گئیں۔ ان کے پاس سینیٹری پیڈز موجود نہیں تھے جس کی وجہ سے انہیں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ہم نے جتنے کپڑے دستیاب تھے وہ ان خواتین کو دیے تاکہ وہ کسی حد تک خود کو محفوظ رکھ سکیں۔

 

اسی دوران ایک غیر سرکاری تنظیم کی جانب سے سیلاب متاثرہ خواتین کے لیے سینیٹری پیڈز فراہم کئے گئے جس سے ان کی فوری ضرورت تو پوری ہوئی، مگر نیلم بی بی کے ذہن میں ایک سوال اٹھا اگر دوبارہ کوئی آفت آئی تو پھر کیا ہوگا۔اسی سوال نے نیلم بی بی کو سوچنے پر مجبور کیا وہ بتاتی ہیں میں نے فیصلہ کیا کہ کیوں نہ خود ایسے پیڈز بناؤں جو سستے بھی ہوں اور دوبارہ استعمال بھی کیے جا سکیں۔ 

 

اس طرح آفت یا غربت کے دنوں میں خواتین کو پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ یوں انہوں نے اپنے گھر میں ایک چھوٹا سنٹر قائم کیا، جہاں وہ مقامی سطح پر دستیاب کپڑوں اور صاف ستھرے مواد سے دوبارہ قابل استعمال پیڈز تیار کرنے لگیں۔

 

آج نیلم بی بی کے اس سنٹر میں پانچ خواتین باقاعدگی سے کام کرتی ہیں۔ یہ سنٹر نہ صرف علاقے کی خواتین کو کم قیمت میں پیڈز مہیا کرتا ہے بلکہ ان کے لیے روزگار کا ایک ذریعہ بھی بن چکا ہے۔
نیلم بی بی کہتی ہیں ہم روزانہ کی بنیاد پر پیڈز بناتے ہیں۔ اس سے نہ صرف خواتین کو صاف اور محفوظ پیڈز میسر آتے ہیں بلکہ اس کام سے ان گھروں کے چولہے بھی جلتے ہیں جن میں پہلے آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔

 

 نیلم بی بی کے مطابق ان کے اس قدم نے آگرہ پایاں اور گرد و نواح کے علاقوں میں خواتین کے لیے ماہواری کے موضوع پر بات کرنے کی جھجھک کو بھی کچھ حد تک کم کیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں خواتین کے زیرِ جامہ یا ماہواری کے مسائل پر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔

 

 لیکن اب لوگ سمجھنے لگے ہیں کہ یہ شرم کی بات نہیں بلکہ صحت اور وقار کا معاملہ ہے۔ نیلم بی بی بتاتی ہیں کہ آج چارسدہ کے مختلف علاقوں میں چار سے پانچ ایسے سنٹرز قائم ہو چکے ہیں جہاں سینکڑوں خواتین ہاتھوں سے سینیٹری پیڈز تیار کر کے بازار میں فروخت کرتی ہیں۔ یہ پیڈز نہ صرف معیاری اور کم قیمت ہیں بلکہ خواتین کی خودمختاری اور وقار کی علامت بھی بنتے جا رہے ہیں۔

تازہ ترین