ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
خیبر پختونخوا میں آوراں کتوں کا راج، رواں سال ہزاروں افراد متاثر Home / خیبر پختونخوا,عوام کی آواز /

خیبر پختونخوا میں آوراں کتوں کا راج، رواں سال ہزاروں افراد متاثر

خیبر پختونخوا میں آوراں کتوں کا راج، رواں سال ہزاروں افراد متاثر

سلمان یوسفزئی

 

پشاور سمیت خیبر پختونخوا کے مختلف اضلاع میں آوارہ کتوں کے کاٹنے کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھا گیا ہے۔ محکمہ صحت خیبر پختونخوا کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال اکتوبر تک صوبے بھر 87 ہزار 364 افراد کتوں کے حملوں کا شکار ہوئے ہیں۔

 

گزشتہ سال کے مقابلے میں یہ تعداد 45 فیصد زائد اضافہ ظاہر کرتی ہے کیونکہ 2024 میں 60 ہزار 223 افراد کو آوراں کتوں نے کاٹا تھا۔

 

اعداد و شمار کے مطابق سب سے زیادہ واقعات مردان، سوات، لکی مروت، کوہاٹ اور دیر لوئر میں رپورٹ ہوئے۔ صرف مردان میں ان کیسز کی تعداد ایک سال میں 6 ہزار 528 سے بڑھ کر 13 ہزار 328 تک پہنچ گئی۔ لکی مروت میں 7 ہزار 274، سوات میں 7 ہزار 335 جبکہ کوہاٹ میں 5 ہزار 270 افراد آوراں کتوں کے حملوں کا شکار ہوئے ہیں۔

 

پشاور میں بھی صورتحال تشویشناک ہے جہاں اب تک 4 ہزار 558 افراد کو کتوں نے کاٹا ہیں۔

اسی طرح چترال، کوہستان اور کولائی پالس جیسے شمالی اضلاع میں اگرچہ کیسز کی تعداد نسبتا کم رہی تاہم مجموعی طور پر صوبے کے تقریبا تمام اضلاع میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

 

پشاور کے  رہائشی محمد نعیم نے بتایا کہ شہر میں آوارہ کتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے شہریوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔ ان کے بقول شہر کی تنگ گلیوں میں سکول جانے والے بچے اور خواتین ہر وقت خطرے میں رہتے ہیں۔ اگر کوئی شخص کتے کے کاٹنے کا شکار ہو جائے تو ہسپتالوں میں ویکسین کی کمی ایک الگ مسئلہ ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی غفلت اور بلدیاتی اداروں کی نااہلی نے صورتحال کو سنگین بنا دیا ہے۔ لوگ اب گھروں سے نکلنے سے بھی گھبرا رہے ہیں، کیونکہ آوارہ کتے کسی بھی وقت حملہ کر سکتے ہیں۔ یہ جانور ریبیز جیسی خطرناک بیماری پھیلانے کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

 

محمد نعیم کا کہنا تھا کہ حالیہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ خیبر پختونخوا میں آوارہ کتوں کا مسئلہ اب صحت عامہ کا ایک سنگین بحران بن چکا ہے۔


ان کے مطابق اس خطرناک صورتحال پر قابو پانے کے لیے حکومت کو فوری اور مؤثر اقدامات کرنے ہوں گے، ورنہ آنے والے مہینوں میں حالات مزید بگڑ سکتے ہیں۔

تازہ ترین