وزیراعظم شہباز شریف نے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما مولانا خانزیب شہید کے قتل کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل جوڈیشل کمیشن کے قیام کی ہدایت کر دی ہے۔
یہ فیصلہ 10 جولائی 2025 کو باجوڑ میں امن مارچ کے دوران ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بننے والے مولانا خانزیب کے خاندان اور اے این پی کی مسلسل جدوجہد کے بعد سامنے آیا ہے۔
مولانا خانزیب کے بھائی شیخ جہانزادہ نے ٹی این این سے گفتگو میں وزیراعظم کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارا آئینی اور قانونی مطالبہ تھا تاکہ اس واقعے میں ملوث تمام عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے شہری ہیں، اور ہمارا مطالبہ تھا کہ جوڈیشل کمیشن اس سانحے کے تمام پہلوؤں کو سامنے لائیں۔تاہم شیخ جہانزادہ نے اس موقع پر خیبرپختونخوا حکومت کے غیر فعال کردار پر شدید مایوسی کا اظہار بھی کیا۔ ان کے مطابق، صوبائی حکومت نے نہ تو ان کے خاندان سے رابطہ کیا اور نہ ہی تعزیت کی۔
انہوں نے کہا کہ پچیسویں آئینی ترمیم کے بعد باجوڑ خیبرپختونخوا کا حصہ ہے، مگر اس کے باوجود باجوڑ سے وزیرستان تک بدامنی کی صورتحال برقرار ہے، جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ وزیراعظم آفس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزارتِ قانون و انصاف کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کے جج پر مشتمل کمیشن آف انکوائری تشکیل دے جو مولانا خانزیب شہید کے قتل کی تحقیقات کرے گا اور ذمہ داروں کا تعین کرے گا۔
شیخ جہانزادہ نے کہا کہ ان کا خاندان تحقیقات میں مکمل تعاون کرے گا تاکہ عوام کو واقعے کی اصل حقیقت سے آگاہ کیا جا سکے۔ انہوں نے عوام اور دیگر متعلقہ افراد سے اپیل کی کہ جن کے پاس اس واقعے سے متعلق درست معلومات یا شواہد ہیں، وہ کمیشن کے ساتھ تعاون کریں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا خانزیب ایک عالمِ دین اور امن کے علمبردار تھے جن کی جدوجہد معاشرتی شعور اور امن کے فروغ کے لیے تھی۔شیخ جہانزادہ نے امید ظاہر کی کہ کمیشن کی تحقیقات کے نتیجے میں علاقے میں پائیدار امن کے قیام کی راہ ہموار ہوگی۔