ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
کیا خاموشی مغروری ہے یا لوگوں کی منفی سوچ سے بچاؤ کا ذریعہ؟ Home / بلاگز,عوام کی آواز /

کیا خاموشی مغروری ہے یا لوگوں کی منفی سوچ سے بچاؤ کا ذریعہ؟

سپر ایڈمن - 07/11/2025 200
کیا خاموشی مغروری ہے یا لوگوں کی منفی سوچ سے بچاؤ کا ذریعہ؟

ایزل خان

 

ہم روزمرہ زندگی میں کتنے ایسے لوگوں سے ملتے ہیں، جو کم بولتے ہیں، تنہا رہنا پسند کرتے ہیں، زیادہ محفلوں میں جانا پسند نہیں کرتے۔ اگر کبھی کسی محفل میں جاتے ہیں تو باقی لوگوں کی طرح انجوائے نہیں کرتے۔ کیا کبھی کسی نے یہ بات نوٹ کیا ہے کہ اس محفل کے لوگ، ہمارا معاشرہ سمجھانے کے بجائے فوراً لیبل لگا دیتے ہیں، اور اس انسان کی خاموشی کو مختلف نام دے دیتے ہیں، جیسے کہ یہ فلاں بندہ تو بہت مغرور ہے، کسی سے بات نہیں کرتا، یہ تو خود پسند ہے، کسی سے گھلتا ملتا نہیں ہے۔

 

کیا کبھی کسی نے ایک لمحے کے لیے یہ سوچا ہے کہ شاید اس کی خاموشی کے پیچھے کوئی وجہ یا کوئی کہانی ہو؟ کوئی درد ہو، یا کوئی خاموش جنگ اپنی اندر لڑ رہی ہو؟ نہیں! کیوں؟ کیونکہ ہم شور پسند معاشرے کا حصہ ہیں جہاں خاموشی کی آواز ہمیں سنائی نہیں دے رہی۔

 

میرا ان سب لوگوں سے یہ سوال ہے جو فوراً فتوٰی لگا دیتے ہیں: کیا آپ نے کبھی کسی کی خاموشی کو سمجھنے کی کوشش کی ہے؟ اگر آپ کا جواب ’نہیں‘ ہے تو میری گزارش ہے آپ سے، ایک بار فتوٰی لگانے سے پہلے کوشش کریں اس انسان سے بات کرنے کی۔ ان کی خاموشی کی وجہ جاننے کی۔ جب آپ کو سچائی سامنے آئے گی تو شاید اس کے بعد آپ کو اس انسان کی خاموشی سے محبت ہو جائے، شاید آپ کے سوچنے کا انداز بدل جائے، اور شاید آپ کو زندگی کو ایک نئے اینگل سے دیکھنے پر مجبور کرے۔

 

کیونکہ خاموشی کی کئی وجوہات ہوسکتی ہیں۔ کبھی کبھار جب انسان ایک ہی سوال مختلف چہروں سے مختلف انداز میں بار بار سنتا ہے تو انسان تھک جاتا ہے۔ وہ سوالات کچھ اس طرح کے ہوتے ہیں: نوکری ملی؟ آپ کی شادی ابھی تک کیوں نہیں ہوئی؟ رشتہ نہیں آیا ہے یا کوئی پسند نہیں آیا؟ اولاد کیوں نہیں ہوئی؟ تعلیم کیوں ادھوری چھوڑی؟ آپ کے شوہر کتنے سال بعد گھر آتے ہیں باہر ملک سے؟ آپ کے والدین آپ کے گھر کیوں جلدی جلدی نہیں آتے؟ آپ کی رنگت کیوں کالی ہے؟ ایسی طرح ہزاروں سوال۔

 

ہر بار کسی کو مسکرا کر جواب دینا، کبھی اگنور کرنا، کبھی نارمل ریپلائی کرنا ، وقت کے ساتھ ساتھ جب انسان تھک جاتا ہے تو پھر ہر سوال زخم بن جاتا ہے۔ وہ انسان ہزاروں بار مسکرانے، وضاحت دینے، اور چپ چاپ برداشت کرنے کے بعد فیصلہ کرتا ہے کہ اب بس ہوگیا، اب اور نہیں۔ تو آخرکار وہ خاموشی کا دامن اپنا لیتا ہے۔ کیونکہ خاموشی میں نہ ججمنٹ ہے، نہ ترس، نہ کسی قسم کا دکھاوا۔ اس انسان کی خاموشی میں مغروری نہیں ہوتی بلکہ وہ چپ کر کے اپنی عزت اور وقار بچاتی ہے اور وضاحتیں دینے کے بجائے اپنے سکون کو ترجیح دیتی ہے۔

 

کیا آپ نے کبھی محسوس کیا کہ چپ رہنا بھی خود کو محفوظ رکھنے کا ایک بہترین طریقہ ہے؟ جی ہاں، بالکل! یہاں پر میں اپنی سٹوری شیئر کرنا چاہتی ہوں۔ میں بچپن سے ایک شرارتی اور ایکسٹروورٹ لڑکی تھی، مجھے ہجوم پسند تھا۔ مجھے اپنی فرینڈز، کزنز کے ساتھ وقت گزارنا، بات کرنا بہت زیادہ اچھا لگتا تھا۔ میری اپنی فیملی میں بات بہت مشہور تھی کہ ایزل بہت مہمان نواز ہے۔ حالانکہ چھوٹی تھی، اپنی چاچی، کزنز کو کہتی تھی کہ میری گھر آجائیں۔ جب آتی تھیں تو منتیں کرتی تھی کہ کھانے کے لیے رک جائیں۔

 

ایک ایسی لڑکی اتنی زیادہ خاموش کیوں ہوگئی کہ اپنی کمرے اور اپنی کمپنی سے اسے اتنا پیار ہوگیا؟ کیوں؟ کوئی تو وجہ ہوگی؟ جی بالکل! جب میں پیرالائزڈ ہوگئی تو سب نے میرا حال تک پوچھنا بند کردیا۔ پھر کئی سال میرے ٹھیک ہونے میں لگے۔ میں نے ایک کتاب لکھی، جب شائع ہوگئی تو سب میرے خلاف ہوگئے۔ پھر شادی کے بعد کئی سالوں تک جب میری اولاد نہیں تھی تو سب کے رنگ برنگ سوالات۔ ایسے کئی حادثوں کے بعد خاموش ہوگئی۔

 

خاموشی میرا ڈھال بن گئی۔ اسی خاموشی نے بہت کچھ دیا مجھے۔ میری پوری زندگی بدل گئی۔ اپنے آپ کو پہچاننے کا موقع دیا، لوگوں اور مختلف رویوں کو دیکھنے کا حوصلہ دیا، اپنے آپ پر فوکس کرنے کی توفیق عطا کی۔ اور یہ بات سمجھ آئی کہ کوئی کسی کا نہیں سوائے اپنے آپ کے۔

 

چہرے پڑھنے کی صلاحیت دی۔ اب اگر کوئی بھی انسان میرے سامنے بات شروع اور ختم کرتا ہے تو مجھے صاف سمجھ آتی ہے کہ اس میں کتنی سچائی اور کتنی اپنی بنائی ہوئی فلم تھی۔ اگر کوئی جھوٹ بولنے کی کوشش کرے تو فوراً پکڑ لیتی ہوں۔ خاموشی کمزوری نہیں بلکہ ایک خوبصورت طاقت ہے۔ خاموشی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ کب جواب دینا ہے، اور کب اپنے جذبات کو سنبھال لینا ہے۔

 

جو لوگ جواب دینے اور وضاحت دینے کے بجائے خاموشی اختیار کر لیتے ہیں، انہیں اپنا وقت اور سکون بہت عزیز ہوتا ہے۔ میں یہاں ایک بات واضح کروں ان لوگوں کے لیے جو خود کو بہت سمارٹ سمجھتے ہیں، بہت بولتے ہیں، ہر جگہ محفلیں گرم کرتے ہیں، اور سوچتے ہیں کہ سب میرے قابو میں ہے — ایسا کچھ بھی نہیں ہے، یہ آپ کا وہم ہے۔

 

میں یہ بھی نہیں کہہ رہی کہ جو لوگ بولتے ہیں وہ غلط ہیں، یہ بھی نہیں کہہ رہی کہ جو خاموش ہیں وہ خود پسند ہیں۔ ہر انسان کی اپنی کہانی ہوتی ہے، ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے۔ میں اپنے کئی سالوں کے تجربے سے یہ بتاتی ہوں کہ جب سے میں نے جواب اور وضاحت دینے کے بجائے خاموشی کو فوقیت دی ہے، میں نے بہت کچھ حاصل کیا ہے جو اس وقت نہیں کیا تھا۔

 

کئی لوگ، رشتہ دار جب ہمارے گھر آتے ہیں تو کہتے ہیں، "آپ کا دل تنگ نہیں ہوتا؟ ہر وقت اپنے کمرے میں رہتی ہو؟" میں مسکراتی ہوں اور کہتی ہوں نہیں، مزہ آتا ہے۔ اب ان کو میں کیوں وضاحتیں دوں کہ میں کیا کرتی ہوں۔ خاموشی نے میری مثبت سوچنے کی صلاحیت بڑھا دی ہے۔

 

 جب فری ہوتی ہوں تو اپنے کمرے میں اپنی آن لائن کام کو وقت دیتی ہوں، جیسے کہ بلاگز لکھنا، ایڈیٹنگ کرنا، اپنی کلائنٹس کو دیکھنا، آن لائن کلوتھنگ بزنس ڈیل کرنا، بچوں کو سبق سکھانا، اپنی فیوچر گولز کی بہتری کے لیے کام کرنا۔ یہ سب وہ تحائف ہیں جو خاموشی نے مجھے دیے ہیں۔

 

آخر میں اتنا کہوں گی کہ دونوں ، چاہے انٹرورٹ ہوں یا ایکسٹروورٹ ، ہمارے معاشرے کا بہترین حصہ ہیں۔ دونوں سے ہی معاشرہ چلتا ہے۔ ہر انسان کا اپنا مزاج، اپنی زندگی جینے اور گزارنے کا طریقہ ہے۔ ہمیں یہ حق حاصل نہیں کہ کسی کو اس کی ظاہری شکل و صورت سے جج کریں۔ کوشش کریں کہ فتوٰی لگانے سے پہلے تھوڑا سوچ لیا کریں۔

تازہ ترین