خادم خان آفریدی
خیبر کی وادی تیراہ لر باغ میں آفریدی اقوام کے گرینڈ جرگے نے متفقہ طور پر نقل مکانی سے انکار کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ کسی صورت اپنے گھر بار چھوڑنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
جرگے کے اعلامیے میں جمعیت علمائے اسلام (ف) خیبر کے ضلعی امیر اور قومی مشر مولانا حضرت خان نے کہا کہ “ہم مر تو سکتے ہیں مگر اپنے گھروں اور سرزمین کو چھوڑنے کا تصور بھی نہیں کر سکتے، شہادت ہمیں قبول ہے مگر نقل مکانی نہیں۔”
مولانا حضرت خان نے صوبائی و وفاقی نمائندوں، وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی، ایم این اے اقبال آفریدی اور ایم پی اے عبدالغنی آفریدی ،سے اپیل کی کہ وادی تیراہ کی عوام کا یہ واضح پیغام حکومت پاکستان تک پہنچایا جائے کہ “قومِ آفریدی نقل مکانی کسی صورت قبول نہیں کرے گی۔”
انہوں نے ضلعی انتظامیہ اور سیکیورٹی اداروں کو متنبہ کیا کہ نقل مکانی پر آمادہ کرنے کی کسی بھی کوشش سے گریز کیا جائے، بصورت دیگر عوامی ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو بھی شخص اپنا گھر خالی کرے گا، وہ آفریدی قوم کا مشترکہ دشمن سمجھا جائے گا۔
دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام باڑہ کے امیر مولانا مستقیم حقانی نے کہا کہ “تیراہ کے لوگ بے عزتی پر موت کو ترجیح دیں گے، کسی شہری کو اپنا گھر چھوڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”
انہوں نے شکایت کی کہ بعض مقامات پر چیک پوسٹوں پر آفریدی خواتین کی تصاویر لی جا رہی ہیں، جس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “مزید عورتوں کی تصویریں کھینچنا بند کیا جائے۔”
یہ جرگہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب وادی تیراہ میں امن و امان، نقل مکانی کے خدشات اور فورسز کی بڑھتی نقل و حرکت پر عوامی سطح پر تشویش پائی جاتی ہے۔ جرگے میں شریک قبائلی عمائدین اور عوامی نمائندوں نے مولانا حضرت خان اور مولانا مستقیم حقانی کے بیانات کی مکمل تائید کی۔