بلوچستان کی مختلف جامعات میں 201 افغان طالب علموں کے زیر تعلیم ہونے کا انکشاف ہوا ہے، تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے افغان شہریوں کے وطن واپسی کے فیصلے کے بعد بیشتر طلبہ و طالبات اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ کر افغانستان واپس جا چکے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جامعہ بلوچستان کوئٹہ میں 84، بیوٹمز یونیورسٹی میں 59، لورالائی یونیورسٹی میں 22 جبکہ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کوئٹہ میں 36 افغان طالبات زیر تعلیم تھیں۔
یونیورسٹی انتظامیہ کے مطابق تمام افغان طلبہ کو اپنے وطن واپس جانے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اگر افغان طلبہ پاکستانی ویزا حاصل کر کے واپس آنا چاہیں تو وہ اپنی تعلیم دوبارہ جاری رکھ سکتے ہیں۔
علاوہ ازیں بلوچستان کی جامعات نے رواں تعلیمی سال کے لیے افغان طلبہ کے مخصوص کوٹے کو ختم کرنے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں افغان شہریوں کی وطن واپسی کا عمل تیز ہو گیا ہے۔ حکام کے مطابق طورخم بارڈر سے گزشتہ چار روز کے دوران 23 ہزار 910 افغان مہاجرین اپنے وطن واپس جا چکے ہیں، جن میں خواتین، بچے اور بزرگ بڑی تعداد میں شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق فی الحال طورخم بارڈر صرف افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے کھلا ہے، جبکہ دونوں جانب عام آمد و رفت اور تجارتی سرگرمیاں تاحال معطل ہیں، جس کے باعث کاروباری طبقہ مشکلات سے دوچار ہے۔