ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
اداسی کی عینک اتاریں، دیکھے! سردیاں اتنی بھی اداس نہیں۔۔۔ Home / بلاگز,عوام کی آواز /

اداسی کی عینک اتاریں، دیکھے! سردیاں اتنی بھی اداس نہیں۔۔۔

رعناز - 03/11/2025 102
اداسی کی عینک اتاریں، دیکھے! سردیاں اتنی بھی اداس نہیں۔۔۔

رعناز

 

سردیاں آ گئی ہیں اور ساتھ ہی سوشل میڈیا پر اُداسیوں کا موسم بھی شروع ہو گیا ہے۔واٹس ایپ پر لوگ چائے کے کپ کے ساتھ  ا پنی اداس تصویریں لگا  رہے ہیں۔انسٹاگرام پر کوئی سٹوری لگاتا ہے۔دھند چھائی ہے باہر بھی، اور اندر بھی۔فیس بک پر تو جیسے مقابلہ لگا ہے پوسٹس لگا نے کا۔ جیسے کہ سرد ہوا، تنہائی اور یادیں اور سنیپ چیٹ پر؟ وہاں دھند، سلو ویڈیوز اور ہلکی موسیقی۔ جیسے سب کی زندگی کسی اُداس فلم کا منظر بن گئی ہو۔عجیب بات ہےنہ جیسے ہی ہوا ٹھنڈی ہوتی ہے، دل بھی سست اور اُداس ہو جاتا ہے۔ پتہ نہیں یہ موسم واقعی اداسی لے کر آتا ہےیا ہم خود اسے افسردہ بنا دیتے ہیں۔

 

کچھ لوگوں کے لیے یہ موسم جنت ہوتا ہے جیسے میرے لئے کیونکہ سب کے لیے سردیاں اُداسی نہیں ہوتیں۔کچھ لوگ تو اس موسم کے دیوانے ہوتے ہیں۔ان کے لیے سردی کا مطلب ہے چائے، کمبل، سوئٹر، مکھن والے پراٹھے،مونگ پھلیاں اور آرام دہ لمبی نیند۔یہ وہ لوگ ہیں جو کہتے ہیں سردی میں ہر چیز کا مزہ دُگنا ہو جاتا ہے    کھانا بھی، نیند بھی، اور سکون بھی۔انہیں ٹھنڈی ہوا میں تازگی محسوس ہوتی ہے۔دھند میں شاعری نظر آتی ہے۔اور لمبی راتوں میں فرصت کا لطف۔ان کے لیے سردیاں اداسی نہیں، بلکہ آرام اور سکون کا دوسرا نام ہیں۔

 

 سوال یہ ہے کہ ان ساری چیزوں کے باوجود پھر کچھ لوگ اُداس کیوں ہو جاتے ہیں؟اصل میں کچھ لوگوں کے لیے سردی واقعی ایک اداس موسم بن جاتی ہے۔سورج دیر سے نکلتا ہے، دن چھوٹے ہو جاتے ہیں،اور جسم کو دھوپ کم ملتی ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ اس سے ایک خاص کیمیکل سیروٹونن کم بنتا ہے،جو خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے۔نتیجتاً انسان سست، اُداس اور بےچین محسوس کرتا ہے۔یعنی جب کوئی لکھتا ہے،دل کا موسم بھی دسمبر جیسا ہو گیا ہے،تو ہو سکتا ہے وہ صرف شاعری نہ کر رہا ہو بلکہ واقعی کچھ محسوس کر رہا ہو۔

 

ہم نے ہر احساس کو پوسٹ بنا لیا ہے۔آج کے زمانے میں ہم نے ہر جذبے کو سوشل میڈیا پر ڈالنے کی عادت بنا لی ہے۔کوئی اُداس ہوتا ہے تو اسٹیٹس لگا دیتا ہے،کوئی تنہا ہوتا ہے تو اسٹوری ڈال دیتا ہے۔جیسے اب احساسات کو جینا نہیں،بس پوسٹ کرنا باقی رہ گیا ہے۔ہر سال دسمبر آتا ہے،اور ساتھ ہی وہی  اداس لائنز بھی۔دسمبر کی ٹھنڈ، اور یادوں کی امبار  وغیرہ وغیرہ۔شاید اب اُداسی بھی ایک فیشن بن چکی ہے۔سردیوں کی خوبصورتی    اگر نظر بدل لیں۔

 

اگر ہم زاویہ بدل کر دیکھیں تو سردیوں میں بھی خوبصورتی چھپی ہے۔خاموش فضاؤں میں ایک سکون ہے،دھند میں ایک راز،اور ٹھنڈی ہوا میں ایک پیغام  ہے کہ ہر موسم گزر جاتا ہے،چاہے جتنا بھی سخت کیوں نہ ہو۔یہ موسم ہمیں رکنے، سوچنے اور خود سے ملنے کا موقع دیتا ہے۔کچھ لمحے خاموشی میں گزارنے کا،اور خود سے دوبارہ جڑنے کا۔

 

کیا اُداسی ضروری ہے؟ سردیوں میں ہلکی سی اُداسی فطری ہے،لیکن ہم اسے بدل بھی سکتے ہیں۔تھوڑی دھوپ میں بیٹھ  سکتے ہے،رات کے وقت چہل قدمی کر سکتے  ہے،دوستوں سے بات کر سکتے  ہے،یا بس چائے کا ایک اچھا کپ پی  سکتے ہے۔ یہ چھوٹی چھوٹی چیزیں بڑی خوشی دے جاتی ہیں۔اور اگر کبھی دل چاہے کہ کوئی اُداس پوسٹ لگا دی جائے تو لگا  دینا چاہیے،بس یاد رکھنا چاہیے کہ زندگی صرف پوسٹس نہیں، احساسات بھی ہیں۔سردی کا مطلب صرف ٹھنڈ نہیں،بلکہ سکون، خاموشی اور نئے آغاز کا اشارہ بھی ہے۔

 

آخر میں ایک بات کہنا چاہونگی کہ سردیاں آتی ہیں، جاتی ہیں،کچھ دل اداس ہوتے ہیں، کچھ مطمئن۔لیکن یہ موسم ہمیں ایک سبق ضرور دیتا ہےکہ زندگی کے ہر موسم میں ایک خوبصورتی چھپی ہوتی ہے،بس دیکھنے والی نظر چاہیے۔تو اگر اس بار بھی دسمبر کی ٹھنڈی ہوا دل کو چھو جائے،تو چائے کا کپ تھامیں، کمبل اوڑھیں،اور مسکرا کر کہیں۔سردی ہے، اداسی نہیں،یہ تو زندگی کی نرم سی شام ہے،جس کے بعد نیا سورج ضرور نکلے گا۔

تازہ ترین