ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
جرگوں میں قبائلی نوجوانوں کو نظرانداز کرنا ناانصافی ہے Home / خیبر پختونخوا,سیاست,عوام کی آواز,قبائلی اضلاع /

جرگوں میں قبائلی نوجوانوں کو نظرانداز کرنا ناانصافی ہے

Khalida Niaz - 01/11/2025 148
جرگوں میں قبائلی نوجوانوں کو نظرانداز کرنا ناانصافی ہے

قبائلی اضلاع کے نوجوانوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ٹرائبل یوتھ ایسوسی ایشن (TYA) نے کہا ہے کہ جرگوں، مشاورتی اجلاسوں اور قومی پالیسی سازی کے عمل سے قبائلی نوجوانوں کو دور رکھنا ناانصافی کے مترادف ہے۔ تنظیم کے مطابق نوجوان آبادی کا ایک بڑا حصہ ہیں، لیکن انہیں فیصلہ سازی میں شامل نہ کرنا ایک خطرناک رجحان بنتا جا رہا ہے۔

پشاور پریس کلب میں یکم نومبر کو منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرائبل یوتھ ایسوسی ایشن کے صدر مرتضیٰ محسود نے کہا کہ قبائلی اضلاع سے متعلق اہم مشاورتوں، بالخصوص وزیراعظم اور آرمی چیف کے ساتھ ہونے والے جرگوں میں نوجوانوں کو شامل نہ کرنا قابلِ تشویش

ہے۔

 قبائلی نوجوان مستقبل کے حقیقی نمائندے 

 ٹرائبل یوتھ ایسوسی ایشن کے صدر  مرتضیٰ محسود نے  کا کہنا ہے کہ قبائلی نوجوان اپنے علاقے کے مستقبل کے حقیقی نمائندے ہیں، مگر انہیں جرگوں اور پالیسی اجلاسوں سے باہر رکھنا ان کے ساتھ زیادتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد عوام نے حکومت سے امن و ترقی کے وعدوں پر بھروسہ کیا تھا، مگر مسلسل بے عملی اور وعدہ خلافیوں نے ان امیدوں کو مایوسی میں بدل دیا ہے۔انضمام کے بعد جو امیدیں پیدا ہوئی تھیں، وہ اب دم توڑ رہی ہیں۔ حکومت کی بے حسی اور غفلت نوجوانوں کو مایوسی کی طرف دھکیل رہی ہے۔

 

احتجاجی تحریک کی وارننگ

ٹرائبل یوتھ ایسوسی ایشن نے وزیراعظم پاکستان اور آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ قبائلی اضلاع کے تمام معاملات میں نوجوانوں کو منصفانہ نمائندگی دی جائے۔

تنظیم نے واضح کیا کہ اگر ان کے مطالبات کو نظرانداز کیا گیا تو وہ احتجاجی تحریک شروع کریں گے اور تمام سرکاری تقریبات کا بائیکاٹ کریں گے۔

“ہم پرامن شمولیت چاہتے ہیں، محرومی نہیں۔ اگر ہماری آواز دبائی گئی تو نوجوان اپنے حقوق کے لیے سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوں گے۔”

 

ریاستی بے توجہی اور نوجوانوں کی بداعتمادی

 ٹرائبل یوتھ ایسوسی ایشن کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات شیراز خان نے ٹی این این سے گفتگو میں کہا کہ قبائلی اضلاع میں امن و امان کی بگڑتی صورتحال اور نوجوانوں کی مسلسل نظراندازی سے مایوسی میں اضافہ ہو رہا ہے۔ریاستی رویے کے باعث نوجوانوں میں بداعتمادی اور شکوک پیدا ہو رہے ہیں، جو مستقبل میں انتہا پسندی کے رجحان کو بڑھا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2018 میں قبائلی اضلاع کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے باوجود ابھی تک جوڈیشری، پولیسنگ اور دیگر ادارے مکمل طور پر فعال نہیں ہو سکے، جس سے نوجوانوں میں احساسِ محرومی بڑھ رہا ہے۔

 

خواتین کی مشکلات اور تعلیمی بحران

ضلع کرم سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن رابعہ نے کہا کہ بے روزگاری قبائلی نوجوانوں میں بڑھتی مایوسی کا بنیادی سبب ہے۔

نوجوان روزگار کے مواقع نہ ملنے کے باعث سخت ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔ حکومت کو نوجوانوں کی معاشی بحالی کے لیے فوری اقدامات کرنا ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ قبائلی اضلاع میں تعلیمی اداروں کی کمی کے ساتھ ساتھ صحت و تعلیم کے موجودہ مراکز میں سہولیات بھی نہ ہونے کے برابر ہیں، جس سے خواتین اور طلبہ شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

 

سیاسی پس منظر اور زمینی حقیقت

ٹرائبل یوتھ ایسوسی ایشن کے یہ مطالبات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب صوبے میں پہلی بار قبائلی ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والا وزیراعلیٰ منتخب ہوا ہے۔ تاہم، تنظیم کے رہنماؤں کے مطابق، سیاسی نمائندگی کے باوجود قبائلی اضلاع کو اب بھی وہ توجہ نہیں مل رہی جس کا وعدہ انضمام کے وقت کیا گیا تھا۔

حکومت اگر واقعی امن و ترقی چاہتی ہے تو قبائلی نوجوانوں کو فیصلہ سازی کے عمل میں شامل کرنا ناگزیر ہے۔ ان کی شمولیت ہی خطے کے پائیدار مستقبل کی ضمانت ہے۔

تازہ ترین