سعدیہ بی بی
شادی کا دن ہر لڑکی کے لیے زندگی کا سب سے خاص دن ہوتا ہے۔ وہ دن جس کے خواب وہ برسوں سے دیکھتی ہے۔ بچپن میں جب کسی شادی میں جاتی ہے تو دلہن کو دیکھ کر چپکے سے سوچتی ہے کہ ایک دن میری بھی شادی ہوگی، میں بھی ایسے ہی خوبصورت لباس میں سب کی نظروں کا مرکز بنوں گی۔ مگر آج کے دور میں جب وہ دن آتا ہے تو اکثر دلہن خود حیران رہ جاتی ہے کہ سب کی نظریں اس پر نہیں بلکہ کسی اور پر جمی ہوئی ہیں۔ کیا کبھی آپ نے محسوس کیا ہے کہ آج کل شادیوں میں دلہن، جو کبھی تقریب کا مرکز ہوا کرتی تھی، اب کہیں پیچھے رہ گئی ہے؟
پہلے زمانے کی شادیاں بہت سادہ مگر دل کو چھو لینے والی ہوتی تھیں۔ اُس وقت گلی گلی میں سیلون نہیں ہوتے تھے، نہ کوئی برائیڈل ٹرائل، نہ ہی مخصوص پیکیجز۔ دلہن کو تیار کرنے کی ذمہ داری گھر کی بڑی عورتوں کی ہوتی تھی۔ جیسے ماں، خالہ یا نانی۔ ان کے ہاتھوں کی تیاری میں ایک الگ پیار اور سادگی ہوتی تھی۔ اُس وقت دلہن کے تیار ہونے کی دو ہی علامتیں ہوا کرتی تھیں، ایک گالوں کا ہلکا سا لال ہونا اور دوسری ہونٹوں پر سرخی۔ بس اتنا ہی کافی ہوتا تھا کہ سب پہچان جاتے کہ یہ دلہن ہے۔ اُس کے چہرے پر خوشی، شرم اور سادگی کا وہ امتزاج ہوتا تھا جو کسی فاؤنڈیشن یا ہائی لائٹر سے نہیں، بلکہ دل کے سکون سے آتا تھا۔
وقت گزرتا گیا، اب ہر گلی میں ایک نہیں، کئی سیلون کھلے ہیں۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ برائیڈل میک اپ، نکاح میک اپ، ولیمہ میک اپ اور پارٹی میک اپ میں کیا فرق ہے۔ ہر کسی کے پاس بیوٹی کی مکمل نالج ہے۔ سوشل میڈیا اور یوٹیوب کے اس دور میں ہر لڑکی میک اپ ایکسپرٹ بن چکی ہے۔ انسٹاگرام کے فلٹرز اور ویڈیوز نے خوبصورتی کو جیسے ایک فارمولے میں تبدیل کر دیا ہے۔ مگر عجیب بات یہ ہے کہ اتنی نالج، اتنے سیلونز اور اتنی تیاریوں کے باوجود جب شادی کا دن آتا ہے تو اصل دلہن اکثر سب سے پیچھے رہ جاتی ہے۔
شادی کی تقریب میں داخل ہوں تو فوراً نظر جاتی ہے دلہن کی سہیلیوں، بہنوں، کزنز اور خاص طور پر ساس یا ماں کی تیاری پر۔ ایسا لگتا ہے کہ ہر ایک نے کسی مقابلے کی تیاری کر رکھی ہو۔ چمکدار لباس، بھاری جیولری، اور اتنا ہیوی میک اپ کہ پہچاننا مشکل ہو جاتا ہے کہ اصل دلہن کون ہے۔ کئی بار تو یہی لگتا ہے کہ جو سٹیج پر بیٹھی ہے وہ دلہن نہیں، بلکہ جو ہال میں اِدھر اُدھر چکر لگا رہی ہے وہی دلہن ہے۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ اتنی سمجھ اور آگاہی کے باوجود لوگ یہ نہیں سمجھ پاتے کہ شادی کے دن کا مرکز دلہن ہونی چاہیے، نہ کہ دوسروں کی نمائش۔
پہلے زمانے میں دلہن زیادہ تیار نہیں ہوتی تھی، مگر اس کے چہرے کی معصومیت اور قدرتی نکھار سب کو اپنی طرف کھینچ لیتا تھا۔ آج کی دلہن کسی لحاظ سے کم نہیں، مگر اس پر میک اپ کی اتنی تہیں چڑھ جاتی ہیں کہ اس کا اصل چہرہ کہیں دب جاتا ہے۔ پہلے دلہن کے چہرے پر شرم کا رنگ ہوتا تھا، آج فاؤنڈیشن کا۔ پہلے آنکھوں میں حیاء ہوتی تھی، اب سموکی آئیز۔ پہلے ہنسی چھپی ہوتی تھی، آج سیلفی کے لیے پوز۔ تبدیلی برائی نہیں، مگر جب تبدیلی میں سچائی کھو جائے تو خوبصورتی بھی مصنوعی لگنے لگتی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب آج ہر کسی کے پاس اتنی معلومات ہیں، تو پھر دلہن ہی کیوں پیچھے رہ جاتی ہے؟ شاید اس لیے کہ آج کی شادیاں دلہن کے لیے نہیں، دکھاوے کے لیے ہو گئی ہیں۔ ہر کوئی چاہتا ہے کہ وہ زیادہ خوبصورت لگے، زیادہ تصویریں اس کی آئیں، زیادہ تعریفیں اسے ملیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اصل دلہن پسِ منظر میں چلی جاتی ہے۔ شادی کا دن جو اس کے خوابوں کی تعبیر ہونا چاہیے، وہ دوسروں کے لیے ایک نمائش بن جاتا ہے۔
خوبصورتی دراصل زیادہ رنگوں اور زیادہ گلیٹر میں نہیں، بلکہ کم چیزوں میں زیادہ اثر پیدا کرنے میں ہے۔ اصل نکھار تب آتا ہے جب انسان اپنی فطری چمک کوقائم رکھتا ہے۔ دلہن اگر سادہ مگر خالص انداز میں تیار ہو، اور باقی لوگ بھی اسے وہ مقام دیں جو اس کا حق ہے، تو وہ واقعی دلوں کی رانی لگے گی۔ اس کی مسکراہٹ، اس کی چمکتی آنکھیں، اور دل کی خوشی خود بخود اس کے چہرے کو روشن کر دیں گی۔
پرانے زمانے میں دلہن کو دیکھ کر دل خوش ہو جاتا تھا۔ وہ زیادہ تیار نہیں ہوتی تھی، مگر اس کی خوشی، اس کی حیاء اور اس کا سکون سب سے الگ ہوتا تھا۔ آج دلہن خوبصورت لگتی ہے، مگر تھکی ہوئی، جیسے کسی مقابلے میں شریک ہو۔ پہلے خوشی کے آنسو ہوتے تھے، اب صرف تصویروں کی مسکراہٹ۔ شاید یہی وجہ ہے کہ پہلے کی شادیاں یاد رہ جاتی تھیں، اور آج کی تصویریں چند دن بعد بھلا دی جاتی ہیں۔
وقت آ گیا ہے کہ ہم اس روشنی کو واپس لائیں۔ شادی کا دن ایک مقابلہ نہیں ہونا چاہیے بلکہ ایک یادگار دن ہونا چاہیے جس میں سب کی نظریں، سب کا پیار اور سب کی توجہ صرف دلہن پر ہو۔ کیونکہ اس دن کی اصل ملکہ وہی ہوتی ہے۔ باقی سب کے لیے اور دن ہیں چمکنے کے، مگر یہ ایک دن صرف اس کا ہے۔
دنیا بدل گئی ہے، انداز بدل گئے ہیں، مگر بات اب بھی وہی ہے۔ شادی کا دن دلہن کا دن ہوتا ہے۔ ضرورت صرف اس بات کی ہے کہ ہم اس دن کی اصل روح کو یاد رکھیں۔ سیلونز، میک اپ اور ٹرینڈز اپنی جگہ ہیں، مگر اگر دل کی خوشی چہرے پر نہ ہو تو کوئی بھی میک اپ "برائیڈل" نہیں کہلا سکتا۔ اصل خوبصورتی دل سے آتی ہے، وہ خوبصورتی جو وقت کے ساتھ ماند نہیں پڑتی، جو کسی پروڈکٹ سے نہیں، احساس سے جنم لیتی ہے۔
اور شاید یہی بات ہمیں دوبارہ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اگلی بار جب کسی شادی میں جائیں، ذرا دلہن کو غور سے دیکھیں۔ اگر وہ واقعی مرکزِ توجہ ہے تو خوشی کی بات ہے، لیکن اگر نہیں۔ تو سوچئے، ہم کہاں اس روشنی کو کھو بیٹھے ہیں۔