 
وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ افغانستان کی سرزمین سے پاکستان میں دراندازی مکمل طور پر بند ہونی چاہیے، دہشتگردی کے معاملے پر پاکستان اپنے مؤقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع نے کہا کہ کابل کی طالبان رجیم دہشتگردوں کی پشت پناہی ختم کرے، ثالثی کرنے والے ممالک ہمارے مفادات کی مکمل دیکھ بھال کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کی روک کے بغیر ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں بہتری کی کوئی گنجائش نہیں، پاکستان میں امن کی ضمانت کابل کو دینا ہوگی۔
خواجہ آصف نے واضح کیا کہ چاہے ٹی ٹی پی ہو یا بی ایل اے، پاکستان کسی صورت دہشتگردی برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی سرپرستی ختم نہیں ہوتی، دونوں ممالک کے تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔ وزیر دفاع کے مطابق افغانستان سے مذاکرات کا اگلا سیشن 6 نومبر کو ہوگا۔
خیبر پختونخوا کی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ صوبائی حکومت آہستہ آہستہ تنہائی کا شکار ہو رہی ہے، پی ٹی آئی کے رہنما صرف اپنے سیاسی مفادات کی بات کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ "یہ ملک نیازی لاء کے تحت نہیں چل سکتا، وزیراعلیٰ کے بیانات ملکی سلامتی کے منافی ہیں۔"
وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کی سوچ ایک شخص کے گرد محدود ہے، وہ اپنی سیاست کے ذریعے پاکستان کی بقاء کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔ ان کے مطابق ایسے بیانات بالواسطہ دہشتگردی کی معاونت کے مترادف ہیں اور مذاکرات میں پاکستان کے بجائے افغانستان کی پوزیشن مضبوط کر رہے ہیں۔