ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
پاک افغان مذاکرات ناکام، دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہے گی، عطا اللہ تارڑ Home / عوام کی آواز,قومی /

پاک افغان مذاکرات ناکام، دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہے گی، عطا اللہ تارڑ

سپر ایڈمن - 29/10/2025 132
 پاک افغان مذاکرات ناکام، دہشتگردوں کے خلاف کارروائیاں جاری رہے گی، عطا اللہ تارڑ

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے تصدیق کی ہے کہ استنبول میں پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان ہونے والے حالیہ مذاکرات کسی عملی حل تک نہیں پہنچ سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے شہریوں کو دہشتگردی سے محفوظ رکھنے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات جاری رکھے گا۔

 

حالیہ مذاکرات پاک افغان سرحد پر جھڑپوں اور افغانستان میں گل بہادر گروپ کے ٹھکانوں پر پاکستان کے حملوں کے بعد شروع ہوئے تھے۔ ان جھڑپوں کے نتیجے میں دونوں ممالک نے دوحہ میں مذاکرات کیے، جن سے عارضی جنگ بندی عمل میں آئی اور استنبول میں دوبارہ ملاقات کا فیصلہ ہوا۔

 

وفاقی وزیر نے بدھ کی صبح ’ایکس‘ پر جاری بیان میں کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان کو بارہا خبردار کیا کہ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد گروہ، فتنۃ الخوارج (کالعدم ٹی ٹی پی) اور فتنۃ الہندوستان (بلوچ گروہ) سرحد پار دہشت گردی میں ملوث ہیں۔

 

عطا تارڑ نے کہا کہ طالبان سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ دوحہ معاہدے میں کئے گئے وعدوں پر عمل کریں اور پاکستان مخالف دہشتگردوں کی پناہ ختم کریں، مگر افغان حکام نے ان مطالبات پر کوئی عملی یقین دہانی نہیں کرائی۔

 

ان کا کہنا تھا کہ افغان طالبان کی طرز حکمرانی جنگی معیشت پر مبنی ہے اور وہ افغان عوام کو غیر ضروری جنگ کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے ہمیشہ افغان عوام کے امن و استحکام کے لیے قربانیاں دی ہیں، لیکن طالبان کی جانب سے عدم تعاون کے باعث پاکستان کی صبر کی حد ختم ہو چکی ہے۔

 

وفاقی وزیر کے مطابق استنبول مذاکرات میں افغان وفد نے کئی بار پاکستان کے جائز مطالبے ، دہشتگرد تنظیموں کے خلاف قابل اعتبار کارروائی ، سے اتفاق کیا، مگر بعد میں پیچھے ہٹ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے ناقابل تردید شواہد پیش کئے جنہیں میزبان ممالک نے بھی تسلیم کیا، تاہم افغان فریق کسی حتمی یقین دہانی پر آمادہ نہیں ہوا۔

 

ترک اور قطری ثالثوں کی کوششوں کے باوجود مذاکرات کا عمل ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گیا۔ پاکستانی حکام کے مطابق طالبان کی جانب سے تحریری ضمانت نہ دینے اور داخلی اختلافات ،بالخصوص قندھار، کابل اور خوست کے دھڑوں میں تقسیم، مذاکرات کی ناکامی کی بڑی وجوہات بنیں۔

 

مذاکرات کے دوران افغان وفد نے ایک نیا مطالبہ بھی پیش کیا کہ پاکستان امریکی ڈرونز کو اپنی فضائی حدود سے افغان فضا میں داخل ہونے سے روکے، جسے پاکستانی وفد نے غیر متعلقہ قرار دیا۔

 

باخبر سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ قطر اور ترکیہ اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ دونوں فریق رابطہ برقرار رکھیں، تاہم اسلام آباد کا مؤقف واضح ہے کہ افغان سرزمین سے دہشتگردی روکنے کی قابل توثیق ضمانتوں کے بغیر کوئی معاہدہ ممکن نہیں۔