ازلان آفریدی
ضلع خیبر کے علاقے شاہ گئی میں گورنمنٹ پرائمری سکول کی انتظامیہ کی جانب سے ایک طالبعلم کے سٹوڈنٹ کارڈ پر لطیفے لکھنے کا واقعہ سامنے آیا ہے، جس نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
واقعے کے مطابق کے جی کلاس کے طالبعلم" ثناءاللہ ولد نوراللہ" کو جاری کئے گئے سٹوڈنٹ کارڈ پر طالبعلم کا نام، والد کا نام اور دیگر تعلیمی معلومات کے بجائے غیر متعلقہ اور مذاق پر مبنی الفاظ درج کیے گئے تھے۔ سوشل میڈیا پر یہ کارڈ وائرل ہونے کے بعد عوامی غصے کا باعث بن گیا۔
ذرائع کے مطابق سکول انتظامیہ نے کارڈ کی تیاری کے لیے بچے سے 100 روپے بھی وصول کئے تھے۔ سکول انچارج عالم خان کا کہنا ہے کہ “بچے کا ذہنی توازن ٹھیک نہیں، ہم یہ معلوم کر رہے ہیں کہ کارڈ کس نے بنوایا اور اس پر مہر کیسے لگی۔”
دوسری جانب مقامی تنظیم زوان کوکی خیل اتحاد اور عوامی حلقوں نے اس عمل کو طالبعلم کی تضحیک اور محکمہ تعلیم کی سنگین غفلت قرار دیتے ہوئے شدید مذمت کی ہے۔ تنظیم کے مطابق ایک ذمہ دار تعلیمی ادارے کی جانب سے ایسے غیر سنجیدہ انداز میں کارڈ جاری کرنا محکمہ تعلیم کے نظم و نسق پر سوالیہ نشان ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے کارڈ میں طالبعلم کی تفصیلات کی جگہ غیر اخلاقی جملے درج ہیں جبکہ کارڈ پر سکول انچارج کے دستخط اور مہر بھی موجود ہیں، جو واضح طور پر انتظامی غفلت کی نشاندہی کرتے ہیں۔
عوامی اور سماجی حلقوں نے ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر خیبر سے مطالبہ کیا ہے کہ واقعے کی فوری تحقیقات کر کے سکول انچارج کو معطل کیا جائے اور اس معاملے میں ملوث افراد، خصوصاً پرنٹنگ پریس کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے، تاکہ مستقبل میں اس نوعیت کے غیر سنجیدہ واقعات سے بچا جا سکے۔