ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
جب قابلیت نہیں، سفارش جیت جائے تو اداروں کا زوال شروع ہوتا ہے! Home / بلاگز,عوام کی آواز /

جب قابلیت نہیں، سفارش جیت جائے تو اداروں کا زوال شروع ہوتا ہے!

رعناز - 17/10/2025 355
جب قابلیت نہیں، سفارش جیت جائے تو اداروں کا زوال شروع ہوتا ہے!

 رعناز

 

آج کے دور میں تعلیم حاصل کرنا، محنت کرنا اور قابلیت ثابت کرنا اتنا آسان نہیں رہا۔ ہر شخص چاہتا ہے کہ وہ اپنی محنت کے بل بوتے پر ایک اچھی نوکری حاصل کرے، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں اکثر اداروں میں قابلیت کے بجائے “ریفرنس” یا “سفارش” کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے۔ اس وجہ سے وہ لوگ جو سچی محنت کرتے ہیں، پیچھے رہ جاتے ہیں، جبکہ وہ لوگ جن کے پاس تعلقات ہوتے ہیں، آگے بڑھ جاتے ہیں۔

 

جب کسی ادارے میں نوکریوں کے فیصلے سفارش کی بنیاد پر ہونے لگیں تو وہاں انصاف ختم ہو جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، ایک نوجوان کئی سال تک پڑھائی کرتا ہے، کورسز کرتا ہے، انٹرویوز کی تیاری کرتا ہے، اور امید رکھتا ہے کہ اسے اپنی محنت کا صلہ ملے گا۔

 

 لیکن جب وہ دیکھتا ہے کہ کسی ایسے شخص کو نوکری مل گئی ہے جو نہ تعلیم میں اچھا ہے، نہ تجربہ رکھتا ہے، تو اس کے دل پر بہت برا اثر پڑتا ہے۔ایسے شخص کو لگتا ہے کہ شاید محنت کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ وہ مایوس ہو جاتا ہے اور کبھی کبھار اپنی صلاحیتوں پر شک کرنے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ معاشرے میں نوجوانوں کے اندر ناامیدی بڑھتی جا رہی ہے۔

 

جب نالائق لوگ بڑی پوزیشنز پر بٹھا دیے جاتے ہیں، تو ادارے کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے۔ ایسے لوگ فیصلے غلط کرتے ہیں، کام میں لاپرواہی دکھاتے ہیں، اور دوسروں کے ساتھ انصاف نہیں کرتے۔ اس کے نتیجے میں پورا نظام کمزور ہو جاتا ہے۔اور کھبی کھبار تو بلکل درہم برہم ہو جا تا ہے۔

 

ادارے وہ جگہ ہوتے ہیں جہاں قابلیت اور دیانت داری کی بنیاد پر ترقی ہونی چاہیے۔ لیکن اگر کسی کو صرف اس لیے نوکری ملے کہ اس کا کوئی رشتہ دار کسی بڑی پوزیشن پر ہے، تو پھر وہ ادارہ کبھی ترقی نہیں کر سکتا۔

 

جو لوگ دن رات محنت کرتے ہیں، وہ جب یہ ناانصافی دیکھتے ہیں تو ان کے دل میں درد پیدا ہوتا ہے۔ وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں۔ کئی لوگ تو ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں کیونکہ ان کی ساری محنت ضائع ہو جاتی ہے۔ 

 

وہ سوچتے ہیں کہ اگر سفارش کے بغیر کچھ نہیں ملتا، تو پھر محنت کا فائدہ کیا؟یہی سوچ آہستہ آہستہ پورے معاشرے میں پھیل جاتی ہے، اور لوگ اپنے خواب چھوڑنے لگتے ہیں۔ جب کوئی نوجوان محنت چھوڑ دے، تو سمجھ لیں کہ اس معاشرے کا مستقبل خطرے میں ہے۔

 

سفارش کا نظام صرف ایک فرد کو نہیں بلکہ پورے ملک کو نقصان پہنچاتا ہے۔ بلکہ اس سے  ادارے اور لو گ متاثر ہوتے ہے۔ نااہل لوگ طاقتور پوزیشنز پر آ جاتے ہیں۔اہل لوگ مایوس ہو کر ملک چھوڑ دیتے ہیں۔ ادارے کمزور ہوتے ہیں اور کرپشن بڑھتی ہے۔نوجوانوں میں انصاف پر سے اعتماد ختم ہو جاتا ہے۔

 

 

یہ سب چیزیں ایک ملک کو پیچھے دھکیل دیتی ہیں۔اگر ہم واقعی ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں سفارش کے کلچر کو ختم کرنا ہوگا۔ اداروں میں شفاف بھرتی کا نظام ہونا چاہیے۔  ہر شخص کو اس کی قابلیت اور محنت کے مطابق موقع ملنا چاہیے۔  حکومت اور پرائیویٹ اداروں کو چاہیے کہ وہ میرٹ پر سختی سے عمل کریں۔

 

                                عوام کو بھی یہ سوچ بدلنی ہوگی کہ “سفارش” نہیں بلکہ “صلاحیت” ہی کامیابی کی کنجی ہے۔جب میرٹ کو ترجیح دی جائے گی تو اہل لوگ آگے آئیں گے، ادارے مضبوط ہوں گے، اور نوجوانوں کے دلوں میں امید پیدا ہوگی۔

 

سفارش وقتی فائدہ دے سکتی ہے، لیکن لمبے عرصے میں یہ نظام کو تباہ کر دیتی ہے۔ محنت ہمیشہ دیر سے سہی مگر اپنا رنگ ضرور دکھاتی ہے۔ اس لیے ہمیں معاشرے میں یہ سوچ پیدا کرنی چاہیے کہ کامیابی صرف انہی کو ملنی چاہیے جو اس کے حقدار ہیں۔ جب ہم انصاف، دیانت داری اور قابلیت کو اہمیت دیں گے، تب ہی ہمارا معاشرہ ترقی کرے گا ۔

تازہ ترین