پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان 7 ارب ڈالر سے زائد کے قرض پروگرام کے دوسرے جائزے کے لیے سٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو 1.2 ارب ڈالر کی اگلی قسط جاری کی جائے گی۔ پاکستانی حکام نے فنڈ کو قرض پروگرام پر مکمل عمل درآمد کی یقین دہانی کرادی ہے۔
بدھ کے روز آئی ایم ایف کی جانب سے جاری بیان کے مطابق، پاکستان کے ساتھ ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی (EFF) اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی فسیلٹی (RSF) کے تحت اسٹاف لیول معاہدہ طے پا گیا ہے۔ منظوری کی صورت میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر ای ایف ایف کے تحت اور 20 کروڑ ڈالر آر ایس ایف کے تحت فراہم کئے جائیں گے، جس سے مجموعی طور پر ادائیگیاں تقریباً 3.3 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گی۔
گزشتہ ہفتے ایوا پیٹرووا کی سربراہی میں آئی ایم ایف مشن نے اسلام آباد میں پاکستانی حکام کے ساتھ مذاکرات مکمل کئے تھے، جو ای ایف ایف کے دوسرے اور آر ایس ایف کے پہلے جائزے سے متعلق تھے۔ یہ معاہدے 2024 میں مالی بحران کے بعد معیشت کو مستحکم بنانے کے لیے کئے گئے تھے۔
اگرچہ مشن نے روانگی کے وقت کوئی باضابطہ معاہدہ نہیں کیا تھا، تاہم فنڈ نے کہا تھا کہ معاہدے تک پہنچنے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ ایک روز قبل وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بھی امید ظاہر کی تھی کہ معاہدہ اسی ہفتے طے پا جائے گا۔
بیان کے مطابق، ایوا پیٹرووا نے کہا کہ اسٹاف لیول معاہدہ ابھی آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ای ایف ایف کی معاونت سے پاکستان کا اقتصادی پروگرام استحکام کو مضبوط کر رہا ہے اور منڈی کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔‘‘
ان کے مطابق، پاکستان کی معاشی بحالی درست سمت میں گامزن ہے۔ مالی سال 2024-25 میں جاری کھاتوں کا توازن 14 سال بعد پہلی بار سرپلس رہا، مالیاتی خسارہ پروگرام کے ہدف سے بہتر رہا، مہنگائی میں کمی آئی، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے، اور خود مختار بانڈز کے اسپریڈ میں نمایاں کمی سے مالی حالات بہتر ہو رہے ہیں۔
تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ حالیہ سیلابوں نے زرعی شعبے اور مجموعی معیشت پر منفی اثرات ڈالے ہیں، جس سے مالی سال 2025-26 کے لیے جی ڈی پی کی شرح نمو کا تخمینہ 3.25 سے 3.5 فیصد تک محدود رہنے کا امکان ہے۔
ایوا پیٹرووا نے کہا کہ ’’یہ سیلاب یاد دہانی ہیں کہ پاکستان قدرتی آفات اور موسمیاتی خطرات کے لحاظ سے نہایت کمزور ہے، اس لیے ماحولیاتی لچک پیدا کرنا ناگزیر ہے۔‘‘
انہوں نے سیلاب متاثرین سے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکام، نجی شعبے اور ترقیاتی شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مذاکرات کے دوران بھرپور تعاون کیا۔
ان کے مطابق، ’’پاکستانی حکام نے ای ایف ایف اور آر ایس ایف پروگراموں کے تسلسل، مضبوط مالی نظم و ضبط، اور ساختی اصلاحات کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔‘‘