محمد سلمان
خیبرپختونخوا کے مختلف اضلاع سے تعلق رکھنے والی خواجہ سراؤں (شی میل) نے صوبائی حکومت اور پولیس کے خلاف شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ انہیں کس قانونی جواز کے تحت ضلع بدر کیا جا رہا ہے۔
پشاور پریس کلب میں منعقدہ ایک پرہجوم نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میڈم فرزانہ نے کہا کہ صوابی، نوشہرہ اور پشاور کے متعدد خواجہ سراؤں کو ضلع بدر کیا جا رہا ہے اور ان کے اجتماعی پروگرامز کو زبردستی بند کیا جا رہا ہے، جس سے ان کی معاشی ضرورتیں پوری نہیں ہو پارہیں۔
انہوں نے بتایا کہ اس سلسلے میں خواجہ سراؤں نے ہائیکورٹ میں رٹ دائر کی ہے تاکہ آئی جی سے پوچھا جائے کہ اس کارروائی کا قانونی جواز کیا ہے۔ رٹ کی سماعت کل ہوئی اور اگلی سماعت چار نومبر کو مقرر کی گئی ہے۔
میڈم فرزانہ کا کہنا تھا کہ انہیں مختلف حربوں سے تنگ کیا جا رہا ہے، کہیں قتل کی دھمکیاں دی جاتی ہیں تو کہیں پروگرامز خراب کئے جاتے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ صوبے میں تقریباً 17 خواجہ سراؤں سے بھتہ لیا گیا، مگر پولیس بھتہ خوروں کو گرفتار کرنے کے بجائے خود ان کے پیچھے پڑی ہوئی ہے کیونکہ انہیں آسان ٹارگٹ سمجھا جا رہا ہے۔
فرزانہ نے اعلان کیا کہ اگر پشاور ہائیکورٹ سے انہیں مطلوبہ انصاف نہ ملا تو وہ معاملہ سپریم کورٹ تک لے جائیں گے اور اپنا حق آخر وقت تک مانگتے رہیں گے۔
کانفرنس میں شریک دیگر نمائندوں نے بھی مطالبہ کیا کہ حکومت خواجہ سراؤں کے حقوق اور تحفظ کو یقینی بنائے، پولیس کا رویہ واضح کیا جائے اور بھتہ خوری و دھمکیاں کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔