گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور کا استعفیٰ دستخطوں میں تضاد کے باعث اعتراض لگا کر واپس کر دیا ہے۔
گورنر ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق، علی امین گنڈا پور کے دو استعفے ، ایک 8 اکتوبر اور دوسرا 11 اکتوبر، کو موصول ہوئے، تاہم دونوں پر دستخط ایک دوسرے سے غیرمشابہ پائے گئے۔ گورنر نے تصدیق کے لیے وزیراعلیٰ کو 15 اکتوبر کو سہ پہر 3 بجے گورنر ہاؤس طلب کر لیا ہے۔
گورنر فیصل کریم کنڈی نے علی امین گنڈا پور کے نام خط میں کہا ہے کہ استعفوں کی صداقت کی تصدیق آئین کے مطابق کی جائے گی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ 15 اکتوبر کی شام پشاور واپس پہنچیں گے، اس لیے اسی روز ملاقات میں معاملے کو حتمی شکل دی جائے گی۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب آج صبح 10 بجے خیبرپختونخوا اسمبلی کا اجلاس نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے لیے طلب کیا گیا ہے۔
دوسری جانب علی امین گنڈا پور نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ 8 اکتوبر کو جمع کرایا گیا استعفیٰ اصل اور دستخط شدہ ہے، جسے پہلے گورنر آفس نے مسترد کیا تھا مگر اب تسلیم کر لیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کے دونوں استعفوں پر ان کے اصلی دستخط موجود ہیں۔
خیال رہے کہ علی امین گنڈا پور نے 8 اکتوبر کو وزارتِ اعلیٰ سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا تھا، جس کی پارٹی سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے بھی تصدیق کی تھی۔ عمران خان نے سہیل آفریدی کو نیا وزیراعلیٰ نامزد کرنے کی ہدایت دی تھی۔
ابتدائی طور پر گورنر ہاؤس نے ان کے استعفے کی وصولی سے انکار کیا تھا، تاہم 11 اکتوبر کو گورنر نے تصدیق کی کہ انہیں علی امین گنڈا پور کا ایک دست تحریر استعفیٰ موصول ہوا ہے، جس کی آئینی جانچ کے بعد کارروائی کی جائے گی۔