ایمان ظاہر شاہ
میں اکثر سوچتی ہوں کہ ہماری زندگی کس چیز کے گرد گھومتی ہے وقت، حالات یا قسمت؟لیکن جتنا میں نے زندگی کا تجربہ کیا ہے، مجھے لگتا ہے کہ اصل طاقت ہمارے خیالات میں چھپی ہے۔جو کچھ ہم سوچتے ہیں، وہی ہمارے رویوں، فیصلوں اور آخرکار ہی ہماری زندگی کا رخ متعین کرتا ہے۔
میرے نزدیک خیالات بیج کی طرح ہوتے ہیں۔ اگر ہم مثبت سوچ رکھیں تو یہ بیج پھلدار درخت بن جاتا ہے، جو کامیابی اور سکون کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ لیکن اگر ہم اپنے ذہن کو منفی سوچوں سے بھر دیں تو یہی بیج ہماری زندگی میں خوف، ناکامی اور پچھتاوے کی جڑیں مضبوط کرتے ہیں۔
سوچ انسان کی شخصیت بناتی ہے۔ میں آپ کو ایک مثال دیتی ہوں اگر ہم کوئی غمگین گانا سنتے ہیں تو ہم اسی طرح سوچنا بھی شروع کر دیتے ہیں۔ ایسے خیالات ذہن میں لاتے ہیں جو غمگین ہوتے ہیں، جن میں ہم دکھی محسوس کرتے ہیں۔ پھر اکثر سارا دن دکھی لہجے میں بات چیت کرتے ہیں، صرف “ہاں” اور “نہ” میں جواب دیتے ہیں، یا زندگی سے شکایتیں کرتے رہتے ہیں یہی وجہ ہے کہ برائن ٹریسی نے کہا تھا کہ“آپ وہی بنتے ہیں جس کے بارے میں آپ زیادہ تر سوچتے ہیں۔”
اسی طرح جب ہم بار بار منفی سوچتے ہیں تو یہ سوچ ہمارے اندر ایک عادت بن جاتی ہے۔ ہم بغیر کسی وجہ کے بھی ہر چیز کو منفی انداز سے دیکھنا شروع کر دیتے ہیں۔ یہ عادت ہمیں نہ صرف دوسروں سے دور کر دیتی ہے بلکہ ہماری اپنی خوشی اور سکون کو بھی ختم کر دیتی ہے۔
میری زندگی میں ایک لڑکی کی مثال ہے، جسے میں اچھی طرح جانتی ہوں۔ وہ ہر وقت منفی سوچتی تھی۔ اگر امتحان آ رہا ہوتا تو وہ پہلے ہی یہ سوچ لیتی کہ وہ فیل ہو جائے گی۔ اگر کسی دوست نے دیر سے جواب دیا تو فوراً سمجھ لیتی کہ وہ اس سے ناراض ہے۔ اگر کوئی چھوٹی سی پریشانی آتی تو اسے ایسے بڑھا لیتی جیسے زندگی ختم ہو گئی ہو۔
اس کی یہ سوچ رفتہ رفتہ اس کی عادت بن گئی۔ وہ لوگوں سے دور رہنے لگی، اس کے دوست کم ہوتے گئے، اور وہ خود کو اکیلا اور ناکام سمجھنے لگی۔ درحقیقت، اس کے ساتھ اتنی بڑی مصیبتیں پیش ہی نہیں آئی تھیں، جتنی وہ اپنے ذہن میں بنا لیتی تھی۔
اسے دیکھ کر مجھے ایک بات بالکل سمجھ آئی کہ خیالات حقیقت سے زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔ اگر ہم اپنے ذہن کو مثبت سوچ کے لیے تربیت دیں تو چھوٹے مسائل بھی آسان لگتے ہیں۔ لیکن اگر ہم منفی سوچ کے عادی بن جائیں تو چھوٹی مشکلات بھی پہاڑ بن جاتی ہیں۔
میری ذاتی رائے ہے کہ اگر انسان اپنے ذہن کو قابو میں رکھے تو وہ یہ فیصلہ کر سکتا ہے کہ کون سی سوچ کو بڑھانا ہے اور کس کو ختم کرنا ہے۔ اگر ہم منفی خیالات پر روک لگا کر مثبت سوچوں کو جگہ دیں تو زندگی کے رویے اور تعلقات دونوں بہتر ہو سکتے ہیں۔