اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) نے حکومتِ پاکستان کی جانب سے افغان پناہ گزینوں کے بعض کیمپوں کی منسوخی اور ان کی جبری واپسی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
یو این ایچ سی آر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے حال ہی میں بلوچستان، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں 16 ریفیوجی ولیجز کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے، جس کے بعد افغان پناہ گزینوں کو غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کے منصوبے (Illegal Foreigners Repatriation Plan) کے تحت ملک چھوڑنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
ادارے کے مطابق، ان میں سے کئی پناہ گزین دہائیوں سے پاکستان میں مقیم ہیں اور یہاں اپنے روزگار کے ذرائع قائم کر چکے ہیں، اس لیے ان کی فوری واپسی ان کے معاشی حالات اور زندگیوں پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
یو این ایچ سی آر کی نمائندہ فلپا کینڈلر نے کہا کہ پناہ گزینوں کی واپسی کا عمل ’’منظم، مرحلہ وار، باعزت اور محفوظ‘‘ ہونا چاہیے تاکہ ان کے حقوق کا مکمل احترام یقینی بنایا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان گزشتہ 45 برسوں سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے، اور اب بھی ایسے ہزاروں افراد موجود ہیں جنہیں افغانستان واپسی پر سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں، اس لیے انہیں واپسی کے منصوبے سے مستثنیٰ رکھا جانا چاہیے۔
یو این ایچ سی آر نے خاص طور پر افغان خواتین اور بچیوں کی جبری واپسی پر تشویش ظاہر کی، کیونکہ افغانستان میں ان کے تعلیم اور روزگار کے حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔
ادارے نے حکومتِ پاکستان سے اپیل کی کہ افغان پناہ گزینوں کی واپسی کو مرحلہ وار اور منظم انداز میں کیا جائے اور ان افراد کو جبری واپسی سے مستثنیٰ رکھا جائے جنہیں اب بھی بین الاقوامی تحفظ کی ضرورت ہے۔
یو این ایچ سی آر نے مزید کہا کہ ایسے افغان شہریوں کو قانونی قیام کی اجازت دی جائے جو علاج معالجے کے لیے پاکستان میں ہیں، اعلیٰ تعلیم حاصل کر رہے ہیں یا پاکستانی شہریوں سے شادی شدہ ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے ادارے نے اپنے بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ حکومتِ پاکستان کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھے گا تاکہ ایسے متوازن حل تلاش کئے جا سکیں جو پاکستان کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے بین الاقوامی اصولوں کے مطابق ہوں۔