وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کی ہدایت پر صنم جاوید کے مبینہ اغوا کے معاملے پر ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے۔
ایف آئی آر ایڈووکیٹ حرا بابر دختر محمد بابر شعیب کی مدعیت میں تھانہ شرقی پشاور میں درج کی گئی۔ وزیراعلیٰ نے واقعے کی مکمل اور شفاف تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے ملوث افراد کی فوری گرفتاری کی ہدایت کر دی ہے۔
خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے پی ٹی آئی رہنما صنم جاوید کی پراسرار گمشدگی کو افسوسناک اور قابلِ مذمت قرار دیا ہے۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ صنم جاوید کی گمشدگی آئین و قانون کی صریح خلاف ورزی ہے، ماورائے عدالت کارروائیاں کسی صورت برداشت نہیں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ صنم جاوید پی ٹی آئی کا قیمتی اثاثہ ہیں اور ان کا واحد جرم پارٹی کے ساتھ کھڑے ہونا ہے۔
مشیر اطلاعات نے مزید کہا کہ صنم جاوید اس سے پہلے بھی متعدد بار مشکلات اور صعوبتوں کا سامنا کر چکی ہیں، تاہم حکومت خیبر پختونخوا انصاف کی فراہمی کے لیے تمام قانونی وسائل بروئے کار لائے گی۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت صنم جاوید کو مکمل انصاف دلانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہی ہے۔ ترجمان نے مزید کہا کہ صوبے میں انصاف، قانون اور عزتِ نفس کی حفاظت نعروں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے ثابت کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ صنم جاوید کو پشاور کے سول آفیسر میس کینٹ کے قریب سے مبینہ طور پر اغوا کیا گیا۔