انورزیب
محمد ظاہر پاچا بازار میں کولڈ ڈرنکس کے کاروبار سے وابستہ ہے، ظاہر ان سینکڑوں متاثرہ دکانداروں میں شامل ہے، جن کی دکان 15 اگست کو آنے والے سیلاب میں متاثر ہوئے ہیں، ٹی این این سے گفتگو میں انہوں نے کہا، چیک اگست میں مل گیا ہے، تاہم ابھی تک کیش نہیں ہوا، دکان کی صفائی بھی خود کی اور کاروبار بھی خود شروع کیا۔ ظاہر کے مطابق دو تین دفعہ تصدیق کے بعد بھی چیک کا کیشن نہ ہونا سمجھ سے بالاتر ہے۔
حالیہ سیلاب میں پیر بابا میں 19 سو کے قریب دکانیں متاثر ہوئیں، پاچا بازار کے صدر سید واحد کے مطابق ابتدائی فہرست کے مطابق 676 دکانیں متاثر ہوئیں، تاہم ملک پور روڈ، لنڈے بازار اور اس پاس دوکانوں کو ملا لیا تو تعداد 19 سو دکانوں تک پہنچ گئی، حکومت نے ابتدائی فہرست کے مطابق چیکس تقسیم کئے تاہم چیکس باونس ہوگئے اور ابھی تک کیش نہیں ہوئے۔
سید واحد کہتے ہیں کہ کاروباری افراد اپنی مدد آپ کے تحت دکانوں کی مرمت کررہے ہیں، کاروبار شروع کررہے ہیں۔ انہوں نے حکومت سے معاوضہ کم کرنے کے بجائے زیادہ کرنے کا مطالبہ کیا، “ کروڑوں کا نقصان ہوا ہے، ایک لاکھ معاوضہ انتہائی کم ہے” ۔
دستاویز کے مطابق حکومت نے دکانداروں کو پانچ پانچ لاکھ معاوضہ دینے کے اعلان کے چند دن بعد یہ فیصلہ واپس لے لیا، دستاویز کے مطابق اب تمام متاثرہ دکانوں کے مالکان کو پانچ لاکھ نہیں بلکہ بعض کو صرف ایک لاکھ روپے ملیں گے۔ دستاویز کے مطابق جس دکان کی عمارت کو نقصان پہنچا ہے صرف انکو پانچ لاکھ اور جس میں سامان خراب ہوا ہے۔ ان متاثرہ دوکانوں صرف ایک لاکھ روپے معاوضہ دیا جائیگا۔
اے ڈی سی ریلیف نے بھی چیک باونس ہونے کی تصدیق کی انہوں نے کہا، دکانداروں کے معاوضوں میں رد وبدل کررہے ہیں،متاثرہ دکانوں کو دوبارہ ڈاٹا جمع کررہے ہیں، ختمی فہرست سامنے آنے کے بعد دوکانداروں کو معاوضہ دیا جائیگا۔
متاثرہ دوکاندار جمیل الرحمان نے ٹی این این کو بتایا کہ انکے دو دکانیں پندرہ اگست کو آنے ولے سیلاب میں بہہ گئے ہیں، تمام سامان خراب ہوگیا ہے، پچاس دن ہوگئے ابھی تک چیکس کیشن نہیں ہورہے۔ حکومت لوگوں کا سہارہ بنے،چیکس کا مسئلہ حل کریں اور معاوضہ بھی بڑھا دیں۔
دوسری جانب ڈپٹی کمشنر بونیر اور پی ڈی ایم اے کے مطابق ادائیگی کا عمل چند تکنیکی وجوہات کی بنا پر عارضی طور پر روک دیا گیا تھا، تاہم اب تمام اعتراضات دور کر دیے گئے ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق بعض کیسز میں دہری اندراجات سامنے آئے تھے، جہاں ایک ہی نقصان والد و بیٹے یا مالک و کرایہ دار کے نام پر درج کیا گیا تھا۔ اسی طرح کچھ مقامات پر جزوی نقصان یا مٹی سے بھرے ہوئے ڈھانچوں کو غلطی سے مکمل تباہ شدہ ظاہر کیا گیا تھا۔
ریونیو عملے نے متعلقہ ویلیج کونسل سیکرٹریز کے تعاون سے تمام کیسز کی دوبارہ جانچ پڑتال مکمل کر لی ہے۔ حکام کے مطابق تصدیق و مفاہمت کے بعد مستحقین کی حتمی فہرست تیار کر لی گئی ہے اور معاوضوں کی ادائیگی کل سے بحال کر دی جائے گی۔