پاکستان اور امریکا اقتصادی و تذویراتی شراکت داری کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو رہے ہیں، دونوں ممالک نایاب ارضی معدنیات (Rare Earth Minerals) کی برآمد سے متعلق معاہدے پر عملدرآمد کے قریب پہنچ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق امریکی کمپنی اسٹریٹجک میٹلز (یو ایس ایس ایم) نے پاکستان کے ساتھ 50 کروڑ ڈالر مالیت کی سرمایہ کاری کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے تھے، جس کے تحت ملک میں معدنیات کی تیاری اور ترقیاتی سہولتیں قائم کی جائیں گی۔
یو ایس ایس ایم نے حال ہی میں پاکستان سے معدنی نمونوں کی پہلی کھیپ امریکا بھجوائی ہے، جس میں اینٹیمونی، تانبے کا کانسینٹریٹ اور نایاب عناصر جیسے نیوڈی میئم اور پریسیوڈی میئم شامل ہیں۔ کمپنی نے اس ترسیل کو پاک–امریکا تعلقات میں سنگ میل قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ معاہدہ تلاش و ترقی سے لے کر ریفائنریز کے قیام تک تعاون کا روڈ میپ فراہم کرے گا۔
واشنگٹن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پیشرفت پاکستان کو عالمی سطح پر اہم معدنیات کی سپلائی چین کا حصہ بنانے میں مددگار ثابت ہوگی، جس سے اربوں ڈالر کی آمدنی، روزگار کے مواقع اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے امکانات پیدا ہوں گے۔ پاکستان کے معدنی ذخائر کا تخمینہ تقریباً 6 ٹریلین ڈالر لگایا جاتا ہے، جو اسے دنیا کے وسائل سے مالا مال ممالک میں شامل کرتا ہے۔
تاہم حزبِ اختلاف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ان معاہدوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ امریکا کے ساتھ ہونے والے مبینہ خفیہ معاہدوں کی تفصیلات عوام اور پارلیمنٹ کے سامنے لائی جائیں۔ انہوں نے فنانشل ٹائمز کی اس خبر کا حوالہ بھی دیا کہ حکومت مبینہ طور پر پسنی بندرگاہ امریکا کو دینے کا ارادہ رکھتی ہے، جسے فوجی ذرائع نے محض ایک تجارتی خیال قرار دیا ہے۔
شیخ وقاص اکرم نے خبردار کیا کہ غیر شفاف معاہدے ریاستی مفادات کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتے ہیں۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی ایسے کسی بھی یکطرفہ معاہدے کو قبول نہیں کرے گی۔ انہوں نے حکومت کو یاد دلایا کہ مغل بادشاہ جہانگیر کی 1615ء میں برطانوی تاجروں کو تجارتی حقوق دینے کی غلطی نوآبادیاتی قبضے کا پیش خیمہ بنی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کے درمیان جاری سیاسی محاذ آرائی محض ایک حکمتِ عملی ہے تاکہ عوام کی توجہ اصل مسائل سے ہٹائی جا سکے۔