پاکستان کی کم عمر ترین تائیکوانڈو کھلاڑی عائشہ ایاز نے انڈونیشیا میں منعقدہ انٹرنیشنل ایونٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک گولڈ میڈل اور ایک سلور میڈل اپنے نام کر لیا۔
عائشہ ایاز نے مقابلے میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی صلاحیتوں کا عملی ثبوت دیا جس کے نتیجے میں وہ مختلف کیٹیگریز میں نمایاں رہیں۔ان کی جیت پر ملک بھر سے عوام، اساتذہ، اور کھیلوں سے وابستہ شخصیات کی جانب سے مبارکبادوں کا سلسلہ جاری ہے۔
میڈیا سے گفتگو میں عائشہ ایاز نے اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں انتہائی خوش ہوں، یہ سب اللہ کے فضل، اپنی محنت اور ان سب لوگوں کی دعاؤں کا نتیجہ ہے جنہوں نے ہمیشہ میرا حوصلہ بڑھایا۔ میں تمام پاکستانیوں کی شکر گزار ہوں جنہوں نے میرے لیے دعا کی اور میرا ساتھ دیا۔
عائشہ نے مزید بتایا کہ وہ جلد وطن واپس آکر اپنی کامیابی کی خوشی قوم کے ساتھ منانے کی خواہش رکھتی ہیں۔
کھیلوں کے ماہرین کے مطابق، عائشہ ایاز کی کامیابی نہ صرف پاکستان کے لیے اعزاز ہے بلکہ یہ پاکستانی خواتین ایتھلیٹس کے لیے ایک روشن مثال بھی ہے۔ ان کے مطابق، اگر حکومت اور متعلقہ ادارے باصلاحیت کھلاڑیوں کی سرپرستی اور تربیت کے لیے مؤثر اقدامات کریں تو پاکستان عالمی سطح پر مزید نمایاں کامیابیاں حاصل کر سکتا ہے۔