 
امریکی حکومت نے بیورو آف پاپولیشن، ریفیوجیز اینڈ مائیگریشن (PRM) کے ذریعے پاکستان میں حالیہ سیلاب سے متاثرہ بچوں اور خاندانوں کی مدد کے لیے یونیسف کو 10 لاکھ ڈالر فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یونیسف کے مطابق اس امداد سے 65 ہزار سے زائد متاثرہ افراد، جن میں حاملہ خواتین اور بچے شامل ہیں، کو غذائی سہولتوں، پینے کے صاف پانی، صفائی اور صحت عامہ کی بنیادی خدمات فراہم کی جائیں گی۔
پاکستان میں یونیسف کی نمائندہ پرنیل آئرن سائیڈ نے کہا کہ “ایمرجنسی کی صورتحال میں بچے سب سے زیادہ خطرات سے دوچار ہوتے ہیں، بالخصوص غذائی قلت اور پانی سے پھیلنے والی مہلک بیماریوں کا سامنا کرتے ہیں۔ امریکہ کی جانب سے بروقت امداد سے ہمیں زندگی بچانے والی خدمات فراہم کرنے اور متاثرہ خاندانوں کے حوصلے بلند کرنے میں مدد ملے گی۔”
یاد رہے کہ رواں برس مون سون بارشوں اور سیلاب سے اب تک ایک ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں 275 بچے بھی شامل ہیں، جبکہ 27 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہوئے اور صحت، تعلیم، پانی اور غذائیت جیسی بنیادی سہولتیں بری طرح متاثر ہوئی ہیں۔
یونیسف کا کہنا ہے کہ نئی امداد کے تحت 32 ہزار 500 بچوں کی غذائی قلت کے لیے جانچ کی جائے گی، جبکہ شدید غذائی قلت کا شکار 2 ہزار بچوں کا علاج کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ 32 ہزار 500 حاملہ خواتین اور بچوں کو وٹامنز اور غذائی سپلیمنٹس دیے جائیں گے۔
مزید برآں 50 ہزار سے زائد متاثرہ افراد کو پینے کے صاف پانی اور صفائی کی سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جن میں عارضی بیت الخلا کی تنصیب، پانی کے نظام کی بحالی اور حفظان صحت کے کٹس کی تقسیم شامل ہے۔
یونیسف نے کہا کہ خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے بعد فوری امداد کی ضرورت ہے۔ تنظیم حکومت پاکستان اور دیگر شراکت دار اداروں کے ساتھ مل کر متاثرہ بچوں اور خواتین کو ہنگامی سہولتیں فراہم کرنے کے لیے سرگرم ہے۔
واضح رہے کہ یونیسف کا یہ ریلیف آپریشن اس کے 2025 ہیومینیٹیرین ایکشن فار چلڈرن اپیل کا حصہ ہے، جس کے تحت پاکستان میں ایمرجنسی سے متاثرہ خاندانوں اور بچوں کی فوری ضروریات پوری کرنے کے لیے 140.9 ملین ڈالر درکار ہیں۔