ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
عورت کی محنت کو “ہیلپ” اور مرد کی محنت کو “رن مریدی” کیوں کہا جاتا ہے؟ Home / بلاگز,عوام کی آواز /

عورت کی محنت کو “ہیلپ” اور مرد کی محنت کو “رن مریدی” کیوں کہا جاتا ہے؟

رعناز - 02/10/2025 145
عورت کی محنت کو “ہیلپ” اور مرد کی محنت کو “رن مریدی” کیوں کہا جاتا ہے؟

 رعناز

 

ہمارے معاشرے میں ایک دلچسپ تضاد پایا جاتا ہے۔ جب ایک عورت دفتر میں نوکری کرنے کے بعد گھر آکر کھانا پکاتی ہے، بچوں کی دیکھ بھال کرتی ہے، اور گھر کے دوسرے کاموں کو سنبھالتی ہے، تو ہم اسے “قابل تعریف” اور “ہیلپ فل” کہتے ہیں۔ لیکن اگر کوئی مرد دفتر کی مصروفیات کے بعد بیوی کے ساتھ کچن میں ہاتھ بٹا دے، بچے کو سنبھال لے، یا گھر کی صفائی میں مدد کر دے، تو اکثر لوگ مذاق اڑاتے ہیں کہ “یہ تو رن مرید ہے”۔

 

 سوال یہ ہے کہ یہ سوچ کیوں ہے؟ کیا گھر کے کام صرف عورت کی ذمہ داری ہیں؟ یا پھر یہ صرف ہمارے ذہنوں میں بیٹھا ہوا ایک پرانا رویہ ہے؟

 

گھر کے کام کسی ایک فرد کے ذمے نہیں ہوتے۔ یہ پورے گھر کے افراد کی مشترکہ ذمہ داری ہیں۔ کھانا صرف عورت نے نہیں کھانا، مرد اور بچے بھی کھاتے ہیں۔ صفائی سب کے لیے ہوتی ہے، کپڑے سب پہنتے ہیں، بچوں کی پرورش بھی دونوں والدین کی ذمہ داری ہے۔ لیکن ہمارے معاشرے نے ایک لکیر کھینچ دی ہے کہ گھر کے اندر عورت کا کام ہے اور گھر کے باہر مرد کا۔ واہ عجیب انصاف ہے ہم لوگوں کا۔

 

آج کل کی خواتین صرف گھر تک محدود نہیں رہیں۔ وہ بھی تعلیم حاصل کرتی ہیں، دفاتر میں کام کرتی ہیں، ملک کی معیشت میں حصہ ڈالتی ہیں۔ صبح آٹھ سے شام پانچ بجے تک دفتر کی ذمہ داریاں پوری کرنے کے بعد بھی ان سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ گھر پہنچ کر کھانا پکائیں، بچوں کو سنبھالیں اور باقی کام بھی کریں۔ یعنی عورت دن میں دو نوکریاں کرتی ہےایک دفتر کی اور ایک گھر کی۔ اور دلچسپ بات یہ ہے کہ گھر کی محنت کو اکثر اصل فرض کہا جاتا ہے اور دفتر کی محنت کو بس اضافی کام سمجھا جاتا ہے۔

 

جب ایک مرد بیوی کے ساتھ کچن میں کھڑا ہوتا ہے، یا بچے کو دودھ پلاتا ہے، یا گھر کے کام میں ہاتھ بٹاتا ہے تو ہمارے ہاں کئی لوگ فوراً طنزیہ جملے کہتے ہیں۔ بیوی کے غلام بن گئے ہو؟رن مرید ہو کیا؟یہ الفاظ سننے میں مذاق لگتے ہیں مگر دراصل یہ مرد کے کردار کو کم تر دکھانے کی کوشش ہے۔ جیسے گھر کے کام عورت کے لیے تو عزت ہیں، مگر مرد کے لیے شرمندگی۔

 

 کیا مرد کی مردانگی گھر کے کام کرنے سے ختم ہوتی ہے۔یقیناً نہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک مرد جو اپنی بیوی کے ساتھ مل کر گھر کے کام کرتا ہے، وہ زیادہ مضبوط، ذمہ دار اور محبت کرنے والا شوہر مانا جاتا ہے۔ یہ کمزوری نہیں بلکہ ہمت کی علامت ہے۔ ایک مرد جب بیوی کے ساتھ برابری کا سلوک کرتا ہے تو وہ اپنے بچوں کے لیے بھی بہترین مثال قائم کرتا ہے کہ گھر ایک ٹیم ورک ہے، کسی ایک کا بوجھ نہیں۔

 

جب مرد تھوڑا سا وقت نکال کر بیوی کا ہاتھ بٹاتا ہے تو عورت کے لیے بڑی آسانی پیدا ہو جاتی ہے۔ وہ خود کو اکیلا محسوس نہیں کرتی، اس کے ذہنی دباؤ میں کمی آتی ہے اور شوہر کے لیے عزت اور محبت مزید بڑھ جاتی ہے۔ رشتے مضبوط اسی وقت ہوتے ہیں جب دونوں ایک دوسرے کا سہارا بنتے ہیں۔ اگر عورت کی مدد کو عزت سمجھا جا سکتا ہے تو مرد کی مدد کو طنز کیوں؟

 

ہمارے معاشرے میں رن مریدجیسے الفاظ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ یہ الفاظ نہ صرف مذاق ہیں بلکہ دراصل ایک صحت مند رشتے کی جڑیں کمزور کرتے ہیں۔ ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ گھر کے کام سب کا فرض ہیں، نہ کہ صرف عورت کا۔ جو مرد گھر کے کاموں میں حصہ لیتے ہیں، وہ اپنی بیوی کے ساتھ نہیں بلکہ اپنی فیملی کے ساتھ انصاف کرتے ہیں۔

 

لہذا اگر کوئی شوہر بیوی کا ہاتھ بٹاتا ہے تو اسے طنز کرنے کے بجائے تعریف کرنی چاہیے۔لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کو گھر کے کام سکھائیں تاکہ کل کو وہ بھی برابری کا نظام اپنائیں۔رن مرید  جیسے جملوں کو مذاق میں بھی استعمال نہی کرنا چاہیے۔ جیسے عورت کا کمانا معمول بن گیا ہے، ویسے ہی مرد کا گھر میں حصہ لینا بھی عام ہونا چاہیے۔

 

اصل میں سوال یہ نہیں ہے کہ عورت کا گھر میں کام کرنا عزت ہے یا مرد کا کام کرنا کمزوری۔ سوال یہ ہے کہ ہم سب انسان ہیں اور گھر ہم سب کا ہے۔ اگر عورت گھر اور دفتر دونوں ذمہ داریاں نبھا سکتی ہے تو مرد بھی نوکری کے ساتھ گھر کے چند کام بخوبی کر سکتا ہے۔

 

 یہ نہ تو اس کی مردانگی کو کم کرتا ہے اور نہ ہی رشتے کو کمزور کرتا ہے، بلکہ اس سے عزت، محبت اور برابری بڑھتی ہے۔لہٰذا ہمیں یہ سوچ بدلنی ہوگی کہ عورت کی محنت ہیلپ ہے اور مرد کی محنت رن مریدی۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ گھر ایک ٹیم ہے، اور ٹیم وہی جیتتی ہے جس میں سب مل کر کھیلیں۔

تازہ ترین