اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) نے خبردار کیا ہے کہ حالیہ سیلاب کے باعث پنجاب اور خیبرپختونخوا میں ربیع کی فصل بری طرح متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایف اے او نے اپنی ابتدائی تخمینہ جاتی رپورٹ میں کہا ہے کہ سیلاب سے 13 لاکھ ہیکٹر رقبہ زیر آب آ گیا، جن میں 9 لاکھ 30 ہزار ہیکٹر زرعی زمین شامل ہے۔ پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ ربیع 26-2025 اور خریف 2026 کے لیے بیج کی دستیابی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
ایف اے او کے مطابق گندم کے بیج کا نصف حصہ بچائے گئے اناج سے حاصل ہوتا ہے، جو بڑی مقدار میں زیر آب آنے والے گھروں میں ضائع ہوگیا۔ فارمل سیکٹر میں گندم کے بیج کی 80 سے 90 فیصد دستیابی موجود ہے، لیکن مارکیٹ کے دباؤ، بڑھتی ہوئی مانگ اور قیمتوں میں اضافے کے باعث کسان بیج کو بطور اناج فروخت کرنے پر مجبور ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق سیلاب نے چارے کی سپلائی کو بھی شدید متاثر کیا ہے، جس سے لاگت میں اضافہ اور دور دراز علاقوں تک رسائی محدود ہوگئی ہے۔ باضابطہ مارکیٹ میں چارے کے بیج کی صرف 45 فیصد دستیابی موجود ہے، جس سے مویشیوں کی غذائی ضروریات خطرے میں ہیں۔ زیادہ بھیڑ والے شیلٹرز اور کھڑا پانی مویشیوں میں دباؤ اور بیماریوں کے خطرات کو بڑھا رہے ہیں۔
ایف اے او نے خبردار کیا کہ موجودہ صورتحال میں لمپی سکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی)، فٹ اینڈ ماؤتھ ڈیزیز، پیسٹے ڈیس پیٹیٹس رومننٹس (پی پی آر) اور دیگر امراض کے پھیلنے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔ جنوبی پنجاب میں ایل ایس ڈی کے کیسز پہلے ہی رپورٹ ہو چکے ہیں، جو اب شمالی اضلاع تک پھیل رہے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق خیبرپختونخوا میں 62 ہزار 80 ہیکٹر رقبہ زیر آب آیا، جن میں 50 ہزار 821 ہیکٹر زرعی زمین شامل ہے۔ سندھ میں 74 ہزار 542 ہیکٹر متاثر ہوا، جن میں 43 ہزار 140 ہیکٹر زرعی رقبہ شامل ہے۔
پنجاب میں چاول کی فصل سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے، جس کا 1 لاکھ 88 ہزار 837 ہیکٹر رقبہ (7.3 فیصد) زیر آب آیا۔ سب سے زیادہ متاثرہ اضلاع میں سیالکوٹ، نارووال، گوجرانوالہ، بہاولنگر اور شیخوپورہ شامل ہیں۔ کپاس کا بھی 84 ہزار 182 ہیکٹر رقبہ (5.1 فیصد) متاثر ہوا، جبکہ گنے کی فصل کا 23 ہزار 413 ہیکٹر (2.8 فیصد) سیلاب کی نذر ہوگیا۔
دوسری جانب پنجاب ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے سروے ٹیموں کو ہدایت دی ہے کہ نقصانات کا تخمینہ لگاتے وقت عوامی شکایات کو ترجیح دی جائے۔ جلالپور پیروالہ میں متاثرین سے کہا گیا ہے کہ وہ ریلیف کیمپ کے طور پر استعمال ہونے والے سکول خالی کریں تاکہ تعلیمی سرگرمیاں بحال کی جا سکیں۔
ادھر محکمہ موسمیات نے جنوب مشرقی سندھ میں 2 اکتوبر تک ہوا، گرج چمک اور درمیانی وقفوں کے ساتھ بارشوں کی پیشگوئی کی ہے۔