ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
باجوڑ : معذور باپ اور پانچ بیٹیاں کھنڈر نما مکان میں زندگی گزارنے پر مجبور Home / عوام کی آواز,قبائلی اضلاع /

باجوڑ : معذور باپ اور پانچ بیٹیاں کھنڈر نما مکان میں زندگی گزارنے پر مجبور

باجوڑ : معذور باپ اور پانچ بیٹیاں کھنڈر نما مکان میں زندگی گزارنے پر مجبور

رحمان ولی احساس

 

ضلع باجوڑ کی تحصیل سلارزی کے گاؤں ڈانڈوکی میں رہائش پذیر شینور خان کی زندگی ایک ایسی  کہانی ہے، جو حکومتی بے حسی اور غربت کے شکنجے میں جکڑے ہزاروں خاندانوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ شینور خان پیدائشی طور پر قوت گویائی اور سماعت سے محروم ہے، لیکن سب سمجھ بوجھ رکھتے ہے۔ ان کی خاموش زبان اگرچہ الفاظ ادا نہیں کر سکتی مگر ان کی آنکھوں میں چھپی بے بسی اور دکھ سب کچھ بیان کر دیتے ہیں۔

 

شینور خان کا سب سے قیمتی سرمایہ ان کی پانچ بیٹیاں ہیں۔ یہی ان کا حوصلہ اور سہارا ہیں۔ مگر حالیہ بارشوں اور کلاؤڈ برسٹ نے ان کا کچا مکان مکمل طور پر تباہ کر دیا۔ مٹی کی دیواریں زمین بوس ہو گئیں، چھت ٹوٹ گئی اور گھر ناقابلِ رہائش ہو گیا۔ آج یہ معذور باپ اور اس کی ننھی بیٹیاں ایک کھنڈر نما مکان میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ بارش کے دنوں میں پانی اندر بھر جاتا ہے اور یہ سب کھلے آسمان تلے رات گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔

 

اپنے حالات کے بارے میں شینور خان نے بتایا کہ وہ مزدوری کے لیے کراچی جاتے ہیں، لیکن کمر میں شدید زخم کے باعث ڈاکٹر نے انہیں سخت وزنی کام کرنے سے منع کیا ہے۔ اس کے باوجود، غربت کی مجبوری انہیں ہر روز مشقت پر مجبور کرتی ہے۔ ان کے مطابق،گھر میں نہ راشن ہے اور نہ ہی روزمرہ ضروریات پوری کرنے کے پیسے۔ اگر کام نہ کروں تو میری بچیوں کا پیٹ کون بھرے گا؟”

 

اس مسئلے پر وی سی چیئرمین شہزادہ نے ٹی این این سے بات کرتے ہوئے کہا،ہم بھرپور کوشش کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ تعاون کریں، مگر ہمارے پاس فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے ہم مدد  کرنے سے قاصر ہیں۔ کچھ مہینے پہلے تحصیلدار اور پی ٹی آئی کے نمائندے بھی یہاں آئے تھے، تصویریں لیں مگر اس کے بعد ان کا کوئی اتا پتہ نہیں ملا۔”

 

اس حوالے سے ٹی این این نے پی ڈی ایم اے کے نمائندے سے بارہا موقف لینے کی کوشش کی، لیکن کوئی جواب نہ مل سکا۔

 

یہ کہانی صرف شینور خان کے گھر کی تباہی کی نہیں، بلکہ ایک ایسے نظام کی عکاس ہے جس میں غریب کی فریاد سننے والا کوئی نہیں۔ یہ صورتحال حکومت، عوامی نمائندوں اور اداروں کی کارکردگی پر ایک بڑا سوالیہ نشان چھوڑ جاتی ہے۔

 

شینور خان آخر میں ایک بار پھر درد بھری اپیل کرتے ہیں،میرا گھر دوبارہ تعمیر کرنے میں مدد کریں۔ یہ صرف میری نہیں بلکہ میری پانچ بیٹیوں کی زندگی اور عزت کا بھی سوال ہے۔ اگر آج میری فریاد سنی گئی تو شاید میری بچیوں کا مستقبل بچ سکے، ورنہ یہ کھنڈر ان کے خواب بھی دفن کر دے گا۔”

تازہ ترین