ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
مہنگائی، بیروزگاری یا ناقص تعلیمی نظام؟ پاکستانی نوجوانوں کی بیرون ملک ہجرت میں تیزی سے اضافہ Home / بین الاقوامی,عوام کی آواز,قومی /

مہنگائی، بیروزگاری یا ناقص تعلیمی نظام؟ پاکستانی نوجوانوں کی بیرون ملک ہجرت میں تیزی سے اضافہ

سپر ایڈمن - 18/09/2025 229
مہنگائی، بیروزگاری یا ناقص تعلیمی نظام؟ پاکستانی نوجوانوں کی بیرون ملک ہجرت میں تیزی سے اضافہ

ایمان ظاہر شاہ

 

مہنگائی، بے روزگاری اور غیر یقینی مستقبل نے نوجوانوں کو ہجرت پر مجبور کر دیا۔
پاکستان میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، ناقص تعلیمی نظام اور روزگار کے محدود مواقع نوجوانوں کے خوابوں کو توڑ رہے ہیں۔

 

 مستقبل کے بارے میں بے یقینی نے نئی نسل کو اس مقام پر لا کھڑا کیا ہے جہاں ملک چھوڑ کر بیرون ملک زندگی گزارنا زیادہ محفوظ اور پرکشش محسوس ہوتا ہے۔


پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس (PIDE) کی رپورٹ 2023 کے مطابق، 15 سے 24 سال کی عمر کے تقریباً 62 فیصد نوجوان ملک چھوڑنے کی خواہش رکھتے ہیں۔

 

تعلیم اور محفوظ مستقبل کی تلاش 

روبیا کا تعلق ضلع چارسدہ سے ہے اور وہ اس وقت کوئن میری یونیورسٹی لندن سے کیمسٹری میں ماسٹرز کر رہی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پاکستان میں مواقع نہ ہونے کے برابر ہیں۔ مہنگائی اور غیر یقینی مستقبل نے ہمیں باہر جانے پر مجبور کیا۔

 

 ابتدا میں ثقافتی فرق اور خاندان سے دور رہنے کی وجہ سے مشکلات آئیں، مگر اب میں اپنے مستقبل کے بارے میں زیادہ پرامید اور مطمئن ہوں۔ اگر پاکستان میں اچھے مواقع ہوتے تو میں آج اپنے خاندان کے ساتھ ہوتی۔

 

 ہجرت کے اعداد و شمار 

وزارت بیرون ملک پاکستانی و ترقی انسانی وسائل کے مطابق گزشتہ پانچ برسوں کے دوران 32 لاکھ 75 ہزار پاکستانی بیرونِ ملک جا چکے ہیں، جو ملکی آبادی کا تقریباً 1.3 فیصد ہے۔ یہ محض اعداد و شمار نہیں بلکہ ایک بڑے سماجی و معاشی بحران کی علامت ہیں۔

 

اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے اگست 2024 تک پاکستانیوں کو مختلف ممالک کی ضروریات کے مطابق بھیجا گیا۔ صرف 2023 میں ہی تقریباً 9 لاکھ افراد نے وطن کو خیرباد کہا، جو 1971 کے بعد دوسری سب سے بڑی ہجرت ہے۔ 

 

ماہرین کے نزدیک یہ رجحان ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری، ناکام تعلیمی ڈھانچے اور تحقیقاتی سہولتوں کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔ فنانشل ڈیلی نے اس صورتحال کو “تشویشناک” قرار دیا ہے۔


مردان کے حسن خان اس کی ایک جو یونیورسٹی آف پشاور سے ماحولیاتی سائنسز میں گریجویشن کرنے کے بعد وہ مزید تعلیم کے لیے برطانیہ جانے کے خواہاں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس نوکریاں، تحقیقی لیبارٹریاں یا فنڈز نہیں۔ تعلیمی نظام ہماری ضروریات پوری کرنے میں ناکام ہے۔ بیرونِ ملک مجھے معیاری ڈگری، وظائف اور عالمی سائنسی کمیونٹی تک رسائی ملے گی۔

 

حسن کی آواز ان لاکھوں نوجوانوں کی نمائندگی کرتی ہے جو بہتر مستقبل کی تلاش میں اپنا وطن چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

 

 مشکلات کے باوجود روشن مستقبل کی تلاش

تخت بائی، مردان سے تعلق رکھنے والی بختاور یونیورسٹی آف اسکاٹ لینڈ لندن سے پبلک ایڈمنسٹریشن میں ماسٹرز کر رہی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں کہ ابتدا میں خاندان چھوڑنا اور نئی تہذیب کو اپنانا بہت مشکل تھا۔ زبان کے مسائل اور نوکری کی تلاش کے چیلنجز بھی تھے، مگر وقت کے ساتھ سب آسان ہوتا گیا۔ 

اب میں مالی طور پر مطمئن اور مستقبل کے حوالے سے پر اعتماد ہوں، اور یہیں پر مستقل میں رہنے کا سوچ رہی ہوں۔


برین ڈرین: پاکستان کے لیے بڑا چیلنج

یہ ذاتی کہانیاں اس وسیع تر رجحان کی عکاسی کرتی ہیں جو پاکستان کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ تعلیم یافتہ نوجوانوں کی ہجرت نہ صرف ملکی ترقی کے امکانات کو متاثر کر رہی ہے بلکہ یہ "برین ڈرین" آنے والے وقت میں ایک بڑا سماجی اور معاشی بحران بھی بن سکتا ہے۔

تازہ ترین