رعناز
پاکستان میں زراعت کی ترقی ہمیشہ کسان کی محنت اور پانی کے صحیح استعمال پر منحصر رہی ہے۔ زیادہ پانی دینے سے فصل خراب ہوتی ہے اور کم پانی دینے سے پیداوار متاثر ہوتی ہے۔ یہی مسئلہ حل کرنے کے لیے بین الاقوامی ادارہ آئی ڈبلیو ایم آئی
IWMI (International Water Management Institute)
نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے مختلف علاقوں میں کسانوں کے کھیتوں میں سوئیل موائسچر سینسر لگائے ہیں۔ یہ ایک سادہ لیکن جدید آلہ ہے جو کسانوں کو بتاتا ہے کہ زمین کو کب اور کتنے پانی کی ضرورت ہے۔
سوئیل موائسچر سینسر کیا ہے؟
یہ ایک سائنسی آلہ ہے جو زمین میں موجود نمی کو ناپتا ہے۔ اس کے ذریعے کسانوں کو اندازے کے بجائے درست معلومات ملتی ہیں۔ اس سینسر میں تین لائٹس لگی ہوتی ہیں جو بہت آسان زبان میں کسان کو زمین کی حالت بتاتی ہیں۔
ریڈ لائٹ: زمین خشک ہے، فصل کو فوری پانی دینا ضروری ہے۔
بلو لائٹ: زمین میں درمیانی سطح کی نمی ہے، یعنی ابھی کچھ وقت بعد پانی دینا ہوگا۔
گرین لائٹ: زمین میں پانی کافی مقدار میں موجود ہے، مزید پانی دینے کی ضرورت نہیں ہے۔
یعنی یہ آلہ کسان کو تین رنگوں کے ذریعے سیدھی سادہ ہدایت دیتا ہے۔
اس سینسر نے کسانوں کے کام کو آسان کر دیا ہے۔ اب وہ زمین کو اندازے سے نہیں بلکہ حقیقت کے مطابق پانی دیتے ہیں۔ بہت ساری فصلیں پہلے سے زیادہ بہتر اور صحت مند ہو گئی ہے۔
آئیے جاننے کی کاششں کرتے ہیں کہ اس آلے سے کسانوں کو ملنے والے بڑے فائدے کونسے ہیں۔
پانی کی بچت
سوئیل موائسچر سینسر کسان کو یہ بتاتا ہے کہ زمین میں موجود پانی کافی ہے یا نہیں۔ اس طرح وہ صرف ضرورت کے وقت ہی پانی دیتے ہیں، جس سے پانی کا ضیاع نہیں ہوتا۔
زیادہ پیداوار
صحیح وقت پر پانی دینے سے فصل بہتر بڑھتی ہے اور پیداوار میں اضافہ ہوتا ہے۔
کم اخراجات
بار بار ٹیوب ویل چلانے کی ضرورت نہیں رہتی، جس سے ڈیزل اور بجلی کے اخراجات بچتے ہیں۔
آسان استعمال
اس میں کوئی مشکل ٹیکنالوجی نہیں، صرف تین لائٹس ہیں جو ہر کسان کو آسانی سے سمجھ آ جاتی ہیں۔
IWMI نے کسانوں کو نہ صرف یہ آلہ فراہم کیا بلکہ ان کو تربیت بھی دی۔ کسانوں کو دکھایا گیا کہ یہ سینسر کیسے کام کرتا ہے اور اس کے فائدے کیا ہیں۔ تربیت کے بعد کسانوں نے اپنی زمینوں میں اس آلے کو استعمال کیا اور اس کے نتائج دیکھ کر مطمئن اور خوش ہوئے ہے۔
یہ ٹیکنالوجی اگر مستقبل میں اور بھی ذیادہ استعمال کی جا ئے تو اس سے اور مختلف قسم کے فا ئدے حاصل ہو سکتے ہیں۔ پانی کے وسائل محفوظ ہونگے۔کسان زیادہ منافع کمائیں گے۔ملک کی غذائی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔جدید سائنس کو زراعت کے میدان میں عام کیا جا سکے گا۔
خیبر پختونخوا اور پنجاب میں سوئیل موائسچر سینسر نے کسانوں کے لیے ایک نئی راہ کھولی ہے۔ یہ سادہ سا آلہ کسانوں کو بتاتا ہے کہ زمین کو کب اور کتنا پانی چاہیے۔ اس سے پانی بچ رہا ہے، اخراجات کم ہو رہے ہیں اور فصلیں زیادہ پیداوار دے رہی ہیں۔
یہ کہنا درست ہوگا کہ سوئیل موائسچر سینسر پاکستان کی زراعت میں ایک چھوٹی سی لیکن بڑی تبدیلی ہے۔ اگر اس کو مزید فروغ دیا گیا تو کسان خوشحال ہونگے اور ملک کی زرعی ترقی بھی تیز ہوگی۔