فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے یف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق خیبر پختونخوا منی مزدا ٹرک اونرز ایسوسی ایشن کے صدر لطیف گل نے بتایا ہے کہ دو ہزار سے زائد پاکستانی ٹرک جو افغان شہریوں کو وطن واپسی پر افغانستان لے کر گئے تھے، ایک ماہ سے سرحد پار پھنسے ہوئے ہیں اور افغان حکام کی جانب سے پاکستان واپسی کی اجازت نہ ملنے کے باعث ڈرائیور اور کنڈکٹر شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ڈرائیور ایک ماہ سے گھروں سے دور ہیں جبکہ ٹرک مالکان کرائے سے حاصل ہونے والی آمدنی پہلے ہی خرچ کر چکے ہیں۔ سرحد پر تاخیر کی وجہ سے آپریشنل اخراجات میں اضافہ ہوا ہے جس کے باعث افغانستان جانے والی گاڑیوں کے کرائے بھی بڑھ گئے ہیں۔
لطیف گل نے خبردار کیا کہ اگر مسئلہ فوری طور پر حل نہ ہوا تو ایسوسی ایشن پشاور میں رنگ روڈ بند کرنے اور افغانستان آنے جانے والے تمام کنٹینرز کی نقل و حرکت روکنے پر مجبور ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس مسئلے کے حل کے لیے پاکستان آرمی، ڈپٹی کمشنر پشاور اور وزیر ٹرانسپورٹ سے ملاقاتیں کر چکے ہیں، لیکن ابھی تک کوئی عملی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔
ایسوسی ایشن کے صدر نے پاکستان اور افغانستان کی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ پھنسے ہوئے ٹرکوں اور ڈرائیوروں کی فوری واپسی کو یقینی بنایا جائے تاکہ مزید مسائل پیدا نہ ہوں۔