ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
باجوڑ: خوراک کی کمی کے باعث درجنوں مائیں اور شیر خوار بچے متاثر Home / صحت,عوام کی آواز /

باجوڑ: خوراک کی کمی کے باعث درجنوں مائیں اور شیر خوار بچے متاثر

باجوڑ: خوراک کی کمی کے باعث درجنوں مائیں  اور شیر خوار بچے متاثر

رحمان ولی احساس

 

باجوڑ میں جاری کشیدگی اور دہشت گردی کے واقعات نے ایک نئے انسانی بحران کو جنم دیا ہے۔ ہزاروں خاندان اپنے گھروں کو چھوڑنے پر مجبور ہو کر عارضی کیمپوں اور سرکاری سکولوں میں پناہ گزین ہیں۔ ان بے گھر خاندانوں کی مشکلات بے شمار ہیں، مگر سب سے زیادہ متاثر وہ معصوم بچے اور مائیں ہیں جو بھوک اور خوراک کی کمی سے دوچار ہیں۔ ماؤں کے پاس نہ خود کے لیے کھانے کو کچھ ہے اور نہ بچوں کے لئے دودھ، جس کے باعث یہ بحران ایک انسانی المیہ بنتا جا رہا ہے۔

 

کیمپ میں مقیم ایک خاتون نے ٹی این این کو  بتایا: “میں خود دن بھر بھوکی رہتی ہوں۔ کھانے کو کچھ نہیں ملتا۔ اب میرے بچے کے لیے دودھ کہاں سے لاؤں؟ وہ سارا دن روتا ہے اور میں بے بس بیٹھی رہتی ہوں۔” یہ درد صرف ایک ماں کا نہیں بلکہ درجنوں متاثرہ خواتین کی کہانی ہے جن کے شیر خوار بچے بھوک کے ہاتھوں نڈھال ہیں۔

 

اسی کیمپ میں موجود ایک متاثرہ خاتون کے شوہر نے اپنی کسمپرسی بیان کرتے ہوئے کہا: “ہم سب کچھ پیچھے چھوڑ آئے ہیں۔ گھر، کھیت، روزگار سب ختم ہوگیا۔ یہاں نہ بچوں کے لیے خوراک ہے نہ دوا۔ ہم حکومت سے اپیل کرتے ہیں کہ کم از کم ہمارے معصوم بچوں کو دودھ اور خواتین کو خوراک فراہم کی جائے تاکہ ان کی زندگیاں بچ سکیں۔”

 

سماجی کارکن فیض اللہ اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ خواتین اور بچے سب سے زیادہ کمزور اور متاثرہ طبقہ ہیں، مگر ان کی ضروریات کو ترجیح نہیں دی جا رہی۔ وہ کہتے ہیں: “یہ مسئلہ لمحہ بہ لمحہ سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اگر فوری طور پر دودھ اور متوازن خوراک فراہم نہ کی گئی تو معصوم زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔ انتظامیہ اور امدادی اداروں کو اس معاملے کو اولین ترجیح دینا چاہیے۔”

 

ڈسٹرکٹ نیوٹریشن افسر صلاح الدین باچا کے مطابق، ماؤں کے دودھ خشک ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ انہوں نے بتایا: “متاثرہ خواتین اپنے گھروں سے بے گھر ہونے کی وجہ سے شدید نفسیاتی دباؤ میں ہیں اور یہی دباؤ ماؤں میں دودھ کی پیداوار کو کم کرتا ہے۔ دوسرا یہ کہ انہیں متوازن خوراک میسر نہیں، جو دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے لازمی ہے۔” ان کے بقول محکمہ نیوٹریشن کی جانب سے بریسٹ فیڈنگ کے بارے میں آگاہی مہم جاری ہے جبکہ چھ ماہ سے پانچ سال تک کے بچوں کو اضافی خوراک بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

 

ادھر ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر گوہر نے بتایا کہ یہ مسئلہ تاحال انہیں باضابطہ رپورٹ نہیں ہوا، تاہم ان کی ٹیمیں متاثرہ علاقوں میں موجود ہیں۔ انہوں نے کہا: “اگر یہ مسئلہ سامنے آتا ہے تو ہمارے پاس نیوٹریشن سپلیمنٹس موجود ہیں اور پہلے سے ہی دو پروگرام اس حوالے سے سرگرم ہیں۔ ایسی صورت میں ہم فوری طور پر صوبائی محکمہ صحت کو آگاہ کریں گے۔”

 

جب اسسٹنٹ کمشنر خار صادق علی سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ متاثرہ خاندانوں کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا: “ہم نے کیمپوں میں خوراک اور بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے صوبائی حکومت اور فلاحی اداروں کے ساتھ رابطہ کیا ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ کسی بھی خاندان کو بھوک یا دوا کی کمی کا سامنا نہ کرنا پڑے، اور اگر کہیں کمی رہ جائے تو ہم فوری طور پر اسے دور کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔”

 

باجوڑ کے آئی ڈی  پیز کیمپوں میں خوراک اور دودھ کی کمی نہ صرف معصوم بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال رہی ہے بلکہ خواتین کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہی ہے۔ یہ صورتحال فوری توجہ اور ہنگامی اقدامات کی متقاضی ہے۔ اگر بروقت قدم نہ اٹھائے گئے تو یہ انسانی المیہ مزید گہرا ہو سکتا ہے اور اس کے نتائج ناقابلِ تلافی ہوں گے۔

تازہ ترین