پشاور کے ایڈیشنل سیشن جج نے جمعرات کے روز سابق اے ایس آئی رضا علی کو بیوی کے قتل اور اپنی بیٹی، سائمہ علی، اور بیٹے، دانیال عباس، کو قتل کرنے کی کوشش پر عمر قید کی سزا سنادی۔ عدالت نے ملزم کو دو کروڑ روپے معاوضہ متاثرہ بچوں کو ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔
استغاثہ کے مطابق، ملزم نے اپنی بیوی کے ساتھ گھریلو جھگڑے کے دوران فائرنگ کی، کیونکہ وہ مالی مشکلات کے باعث ملازمت اختیار کرنا چاہتی تھی۔ فائرنگ کے نتیجے میں بیوی موقع پر جاں بحق ہوگئی جبکہ دونوں بچے زخمی ہوئے، تاہم بروقت طبی امداد سے وہ جان بچ گئی۔
مدعی کے وکیل ایڈوکیٹ نعمان محب کاکاخیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزم اپنی بیوی کے کام کرنے کے سخت خلاف تھا اور اس وجہ سے ان کے درمیان اکثر جھگڑے ہوتے تھے، جس کے بعد وہ علیحدہ رہنے لگا اور اپنی ایک کمسن بیٹی کو اپنے ساتھ لے گیا۔ واقعے کے روز وہ بچی اپنے بہن بھائیوں کے ذریعے واپس گھر آگئی جس پر ملزم مشتعل ہوا اور گھر آکر اندھا دھند فائرنگ کردی۔
ایڈوکیٹ کاکاخیل نے مزید کہا:
“ملزم نے دانستہ طور پر اپنی بیوی اور بچوں کو قتل کرنے کی نیت سے فائرنگ کی۔ گواہوں کے بیانات، میڈیکل ریکارڈ اور فرانزک شواہد نے اس کے جرم کو ثابت کردیا۔”
عدالت میں یہ بھی ریکارڈ کیا گیا کہ ملزم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے اعترافِ جرم کیا اور کہا کہ واردات کے وقت وہ چرس کے زیرِ اثر تھا۔ تاہم یہ بیان بھی میڈیکل اور عینی شہادتوں سے مطابقت رکھتا ہے جس نے مقدمے کو مزید مضبوط کیا۔
عدالت نے تمام شواہد اور وکلا کے دلائل سننے کے بعد ملزم کو عمر قید کی سزا سنائی اور بچوں کے لیے دو کروڑ روپے معاوضہ مقرر کیا۔