ڈیرہ اسماعیل خان کی جوڈیشری کی تاریخ میں ایک منفرد اور تاریخی فیصلہ سامنے آیا ہے، جہاں عدالت نے ڈسٹرکٹ زنانہ ہسپتال کے لیبر روم میں چھوڑے گئے ایک لاوارث نومولود بچے کو اسلام آباد میں رہائش پذیر بے اولاد، تعلیم یافتہ اور متمول جوڑے کے حوالے کر دیا۔
18 اگست 2025 کو ایک نامعلوم شخص ڈسٹرکٹ زنانہ ہسپتال ڈیرہ کے لیبر روم میں نومولود بچہ چھوڑ کر فرار ہوگیا تھا۔ ہسپتال عملے نے فوری طور پر سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ کو اطلاع دی، جس نے معاملہ عدالت کے سپرد کرنے کی ہدایت دی۔ بعد ازاں لیبر روم کی انچارج آسیہ نورین کی درخواست پر عدالت نے بچے کی عارضی حوالگی انہیں دے دی تھی۔
ایڈیشنل جج محمد ایاز خان کی عدالت میں جب بچے کی مستقل حوالگی کا کیس پیش ہوا تو مجموعی طور پر تیرہ درخواستیں سامنے آئیں۔ تمام درخواستوں پر غور و خوض کے بعد عدالت نے نومولود کے بہتر مستقبل اور نگہداشت کے پیشِ نظر اسلام آباد کے رہائشی جوڑے، حسن عدنان احمد (اٹارنی سپریم کورٹ) اور ان کی اہلیہ نوشین محسود کے حق میں فیصلہ سنا دیا۔ جوڑے کو بچے کی سپردگی دس لاکھ روپے کے شیورٹی بانڈ کے عوض دی گئی۔
فیصلے کے اعلان کے موقع پر ایڈیشنل جج محمد ایاز خان نے خود نومولود کو گود میں لے کر بوسہ دیا اور اپنے ہاتھوں سے جوڑے کے حوالے کیا۔ بچے کی حوالگی پر جوڑا بے حد جذباتی ہوگیا اور عدالت کے اس تاریخی فیصلے پر اپنی خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ ان کے لیے زندگی کا سب سے قیمتی لمحہ ہے۔
سماجی حلقوں اور کمیونٹی نے عدالت کے اس فیصلے کو بے حد سراہا اور کہا کہ یہ اقدام نہ صرف بچے کے بہتر مستقبل کی ضمانت ہے بلکہ معاشرے میں مثبت پیغام بھی ہے۔ اس موقع پر وکلاء، سوشل ویلفیئر افسران اور ہسپتال کے عملے کی بڑی تعداد موجود تھی جبکہ عدالت کے باہر میٹھائی بھی تقسیم کی گئی۔