ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
حالیہ سیلاب اور بارشوں سے حاملہ خواتین کن کن بیماریوں سے متاثر ہو سکتی ہیں؟ Home / بلاگز,صحت,عوام کی آواز /

حالیہ سیلاب اور بارشوں سے حاملہ خواتین کن کن بیماریوں سے متاثر ہو سکتی ہیں؟

نشاء عارف - 09/09/2025 345
حالیہ  سیلاب اور بارشوں سے حاملہ خواتین کن کن بیماریوں سے متاثر ہو سکتی ہیں؟

نشاء عارف

 

حالیہ بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں کے بعد اب مختلف قسم کی بیماریوں کے پھیل رہی ہیں اور خاص کر حاملہ خواتین  میں ذیادہ  بیماریاں پھیل رہی ہیں۔

 

اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسرار الد ین کے مطابق سیلاب کی وجہ سے  یرقان،ہیضہ ، جلدی امراض،  ٹائیفائیڈ، ڈینگی، ملیریا بخار، پیشاب کی نالی میں انفیکشن  جیسی بیماریاں پھیلتی ہیں۔

 

 حالیہ سیلاب کی تباہ کاری کے بعد میڈیکل کیمپ میں سب سے زیادہ خواتین اور بچیوں کا معائنہ کرنے والے سائیکاٹرسٹ اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسرار الدین نے بتایا کہ سیلاب سے آباد کاری تباہ ہونے کے بعد اب سب سے زیادہ منفی اثر وہاں کے لوگوں کی ذہنی صحت پر ہوا ہے۔ 

 

خاص کر حاملہ خواتین کو زیادہ تر بے چینی، ذہنی بے سکونی اور نیند کی کمی جیسے مسائل سے دوچار پایا گیا ہے۔ جوکہ نا صرف ان کی اپنی صحت کے لیے، بلکہ ان کے ہونے والے بچے کے لئے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔

 

انہوں نے بتایا کہ وہاں کے رہنے والوں میں بے خوابی ،بے چینی اور خوف وپریشانی جیسے مسائل کا سامنا تھا۔ اس کے علاوہ وہ بچے جو دو  یا دو سال سے کم عمر کے تھے انکو بھی ڈائیٹ اور نیوٹریشن کا بہت زیادہ مسئلہ تھا۔

 

ڈاکٹر اسرار نے بتایا کہ جن حاملہ خواتین سے وہ  ملے ہیں وہ سیلاب سے بھاگ دوڑ کی وجہ سے پریشانی کے عالم میں پائی گئی ہیں، ان کو بھی بہت زیادہ ذہنی اور جسمانی مسائل کا سامنا تھا۔ 

 

ان میں بعض کو پشاور ہسپتال منتقل کرنے کی ہدایت دی گئی تاکہ ان کی صحت کے ساتھ ساتھ ان کے آنے والے بچے کی بھی جان بچائی جا سکے اور دوران زچگی کسی قسم کی پیچیدگیوں کا سامنا نا کرنا پڑے۔ کیونکہ حاملہ خواتین کو زیادہ احتیاط کی ضرورت ہوتی ہے۔  ذہنی کوفت سے بچہ وقت سے پہلے پیدا ہونے کی وجہ سے ذہنی اور جسمانی کمزور یا دوران حمل بچہ ضائع ہونے کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔

 

لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کی گائناکالوجسٹ ڈاکٹر افروز خٹک کے مطابق متواتر بارش اور اسکے بعد آنے والے سیلاب کی وجہ سے حاملہ خاتون کو کیچڑ، ہوا میں زیادہ نمی اورآلودہ پانی کی وجہ سے نزلہ و زکام، نمونیا، جلدی امراض اور پیشاب کی نالی کا انفیکشن ہوسکتا ہے، جو بعد میں بچہ جنم دینے کے وقت مختلف پیچیدگیوں کا باعث بن سکتا ہے۔

 
گائناکالوجسٹ ڈاکٹر افروز کے مطابق سیلاب زدہ علاقوں میں خواتین اور بچیوں کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے اور ان کو سینٹری پیڈ کی دستیابی اور انکا استعمال کب اور کیسے کیا جائے یہ آگاہی دینا بھی بہت ضروری ہے کیونکہ اگر وہ مخصوص دنوں میں جراثیم شدہ کسی بھی چیز کا استعمال کرتی ہیں تو مستقبل میں انہیں کسی بھی تولیدی  بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔


دوسری جانب لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور کے ماہر امراض چشم اسسٹنٹ پروفیسرڈاکٹر حنان کہتے ہیں کہ حالیہ بارشوں کے بعد ان کی او پی ڈی میں 20 فیصد مریض آنکھوں کے انفیکشن کے آئے ہیں۔ ان میں وائرل انفیکشنز اور بیکٹیریل انفیکشنز دونوں طرح کے امراض کے مریض زیادہ ہیں، ڈاکٹر حنان نے مزید کہا کہ اگر کسی مریض کے ایک آنکھ میں سے پانی کے ساتھ ساتھ سوزش بھی ہے تو یہ بیکٹیریل  انفیکشن ہے۔

 

 پانی آنے کے ساتھ ساتھ پیپ بھی آنکھوں میں جمع ہوتی ہے تو ضروری ہے کہ جس بندے کو یہ انفیکشن ہوجائے تو وہ دوسروں کے ساتھ ہاتھ نہ ملائیں، انکو چاہیئے کہ بار بار  ہاتھ دھوئیں ۔آشوب چشم سے متاثرہ فرد کے ساتھ ہاتھ ملانے کے بعد ہاتھوں کو صابن سے دھو لینا چاہئے تاکہ جراثیم مریض سے صحت مند بندے کو منتقل نا ہو۔ اس لیے احتیاط ضروری ہےکہ ایک دوسرے کے ساتھ اور خاص طور پر ایسے مریض ،جن کو انفیکشن ہو گیا ہو ان کے ساتھ ہاتھ نہ ملائیں۔


احتیاطی تدابیر اور علاج کے حوالے سے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر اسرار بتاتے ہیں کہ سیلاب کے فورا بعد پھیلنے والی بیماریوں سے بچنے کے لیے ناقص خوراک ، آلودہ پانی کا استعمال ہرگز نہیں کرنا چاہے۔ کوئی شکایت ہے تو ماہر ڈاکٹر سے ضرور رجوع کریں تاکہ بروقت علاج ممکن ہوسکے اور کسی بھی جانی نقصان سے بچا جا سکے۔ قدرتی آفات کو روکنا کسی کے ہاتھ میں نہیں ہے لیکن اپنی ذہنی و جسمانی صحت کا خیال رکھنا اپنے ہاتھ میں ہے اس لیے ضرور احتیات رکھیں۔

تازہ ترین