ضلع خیبر کی تحصیل جمرود کے علاقے غنڈی میں ورٹیکل فارمنگ کے ذریعے پہلی بار کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ برسوں تک گندم اور مکئی کی محدود پیداوار دینے والی زمین اب لاکھوں کا منافع دینے لگی ہے۔ یہ کامیابی مقامی کسان ارشد خان کی محنت اور محکمہ زراعت کی رہنمائی کا نتیجہ ہے۔
محکمہ زراعت کے مطابق ایک سال قبل ورلڈ بینک کے تعاون سے کسانوں کا انتخاب کیا گیا، جن میں ارشد خان بھی شامل تھے۔ ابتدا میں ورٹیکل فارمنگ کا طریقہ ان کے لیے اجنبی تھا، تاہم فیلڈ اسسٹنٹ نوید خان کی رہنمائی اور عملی تربیت سے وہ کامیابی کی طرف بڑھے۔
صرف ایک ایکڑ زمین پر کریلا، کدو اور توری کی کاشت سے ارشد خان نے اب تک 3 لاکھ 50 ہزار روپے منافع کمایا ہے، جبکہ آئندہ دو سے تین ماہ میں یہ آمدن 10 لاکھ روپے تک پہنچنے کی توقع ہے۔ اس سے پہلے یہی زمین بمشکل چند من گندم یا مکئی دیتی تھی جو اخراجات بھی پورے نہیں کرتی تھی۔
ارشد خان کا کہنا ہے کہ ورٹیکل فارمنگ نے ان کی زندگی بدل دی ہے اور آئندہ وہ صرف اسی طریقے سے کاشتکاری کریں گے۔ ان کے مطابق "چھوٹی زمین سے زیادہ پیداوار اور منافع ممکن ہو گیا ہے۔"
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کامیابی صرف ایک کسان کی نہیں بلکہ ضلع خیبر کے تمام کاشتکاروں کے لیے نئی امید اور روشن مستقبل کی علامت ہے۔