سعید وزیر
جنوبی وزیرستان لوئر کے واحد بڑے طبی مرکز وانا ہیڈکوارٹر ہسپتال کی صورتحال تشویشناک ہو گئی ہے، جہاں مریضوں کو بنیادی سہولیات تک میسر نہیں اور وہ اپنے خرچ پر علاج معالجہ کرنے پر مجبور ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے 2022 میں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتال وانا کو 5 سال کے لیے مرف کے حوالے کیا تھا، جس پر مجموعی طور پر 2 ارب 37 کروڑ 67 لاکھ روپے سے زائد رقم مختص کی گئی۔ اس معاہدے کے تحت مرف کو سالانہ 47 کروڑ 53 لاکھ روپے سے زائد فراہم کئے جاتے ہیں، جو دواؤں اور عملے کی تنخواہوں کی مد میں دیے جا رہے ہیں۔ دیگر اخراجات کے لیے الگ فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔
ابتدائی دو سالوں میں مرف نے کسی حد تک عوام کو ریلیف دیا، تاہم معاہدے کے مطابق سہولیات مکمل نہ ہونے کے باوجود اب صورتحال پہلے سے زیادہ ابتر ہو چکی ہے۔ ہسپتال میں ایمرجنسی کے لیے کاٹن اور سرنج تک دستیاب نہیں، جبکہ ڈاکٹرز کی کمی بھی برقرار ہے۔ مریضوں کو آپریشن کے لیے درکار سامان اور دوائیں پرائیویٹ فارمیسی سے خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
معاہدے کے مطابق تین سالوں کے اندر ایم آر آئی، ایکسرے مشین اور واٹر فلٹر پلانٹ لگایا جانا تھا، مگر تاحال یہ سہولت فراہم نہیں ہو سکی۔ پینے کا صاف پانی بھی دستیاب نہیں ہے۔ ضلع جنوبی وزیرستان لوئر کا واحد ہیڈکوارٹر ہسپتال غیر فعال ہو چکا ہے، جبکہ شیخ فاطمہ ہسپتال شولام اور دیگر کمیونٹی ہیلتھ سنٹرز بھی بند پڑے ہیں۔
علاقہ مکینوں نے ایم این اے، ایم پی اے، ہیلتھ سیکریٹری، چیف سیکریٹری اور ڈپٹی کمشنر جنوبی وزیرستان سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری طور پر وانا ہیڈکوارٹر ہسپتال اور دیگر طبی مراکز کو فعال بنائیں اور مرف کو معاہدے کے مطابق عوام کو سہولیات فراہم کرنے کا پابند بنایا جائے۔