ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
باجوڑ کے بے گھر متاثرین، سکولوں سے بے دخلی کے بعد کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار Home / تعلیم,عوام کی آواز,قبائلی اضلاع /

باجوڑ کے بے گھر متاثرین، سکولوں سے بے دخلی کے بعد کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار

سپر ایڈمن - 08/09/2025 357
باجوڑ کے بے گھر متاثرین، سکولوں سے بے دخلی کے بعد کھلے آسمان تلے بے یار و مددگار

رحمان ولی احساس

 

باجوڑ میں پرائیویٹ سکولوں میں عارضی طور پر رہائش پذیر متاثرین کو سکول خالی کرنے کا کہا گیا ہے، جس کے بعد سینکڑوں خاندان کھلے آسمان تلے اور غیر موزوں مقامات پر بے یار و مددگار زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ متاثرہ خاندانوں کا کہنا ہے کہ وہ پہلے ہی اپنے گھروں سے محروم ہیں اور اب متبادل انتظام نہ ہونے کے باعث مزید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں۔

 

ایک متاثر شخص نے بتایا، جو سکول سے بے دخل ہونے کے بعد اپنے چھ بچوں کے ساتھ ایک خالی دکان اور گودام میں زندگی بسر کر رہے ہیں، ہماری حوصلہ افزائی کے لیے ضلعی انتظامیہ نے ابھی تک کوئی ایسا اقدام نہیں اٹھایا جس پر ہم مطمئن ہوں۔ ہم جہاں رہتے ہیں وہاں کھانا پہنچنا بھی مشکل ہے اور سامانِ ضروریات کے لیے کچھ دستیاب نہیں۔ پی ڈی ایم اے یا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی مدد نہیں ملی۔ جو کھانا ملتا ہے وہ بھی کم مقدار میں اور غیر معیاری ہوتا ہے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ چھوٹے چھوٹے بچوں، جن میں بچیاں بھی شامل ہیں، کے ساتھ ایک ایسی دکان میں رہنا جہاں نہ بجلی ہے نہ واش روم، انتہائی کٹھن مرحلہ ہے اور خاندان شدید مشکلات میں مبتلا ہے۔

 

اس حوالے سے ڈپٹی کمشنر باجوڑ  شاہد علی خان نے اس صورتحال پر ٹی این این کو مؤقف دیتے ہوئے کہا کہ حکومت متاثرین کے مسائل سے باخبر ہے اور ان کے لیے متبادل رہائش کے انتظامات کئے جا رہے ہیں۔ ان کے مطابق کوئی بھی خاندان گوداموں یا کھلے آسمان تلے نہیں رہ رہا، متاثرین کو سکولوں میں ایڈجسٹ کیا گیا ہے اور ان کے کھانے پینے اور رجسٹریشن کا عمل بھی مکمل کر لیا گیا ہے۔

 

 تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ جو خاندان رشتہ داروں یا کرایہ کے مکانات میں رہائش پذیر ہیں، ان تک کھانے کی فراہمی میں مشکلات ہیں اور اس کے لیے متبادل نظام بنایا جا رہا ہے۔

 

باجوڑ میں سرگرم خیرخواہ فلاحی تنظیم کے کارکن  شعیب راہی نے ٹی این این کو کہا کہ متاثرین کے لیے فوری طور پر شیلٹر، خوراک اور طبی امداد فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کے مطابق تنظیم نے تقریباً 70 سے 80 خاندانوں کو مختلف علاقوں میں رہائش فراہم کی ہے جبکہ کھانے اور مفت ٹرانسپورٹیشن کی سہولت بھی دی جا رہی ہے۔

 

 انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ متاثرین کی رجسٹریشن مکمل ہو چکی ہے مگر اب تک راشن فراہم نہیں کیا گیا۔ ان کے بقول مناسب شیلٹر اور خوراک نہ ہونے کی وجہ سے بچوں کی تعلیم بھی بُری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

 

اس حوالے سے جب پرائیوٹ سکولز کی تنظیم ہوپ ایجوکیشن کے صدر حاجی بہادر سید نے سے بات ہوئے تو آہنوں نے انکشاف کیا کہ موجودہ صورتحال کے باعث تقریباً 19 ہزار بچوں کی تعلیم ہوا ہے۔ ان کے مطابق زیادہ تر سکول مکمل طور پر بند ہیں جبکہ جو ادارے جزوی طور پر کھلے ہیں وہاں کلاسز نہ ہونے کے برابر ہیں اور حاضری غیر یقینی صورتحال کے وجہ سے مجموعی طور پر 77 ہزار بچوں کے تعلیم ہتاثر ہورہے ہیں۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی تک پی ڈی ایم اے یا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ہمیں سکول کی تباہ شدہ عمارتوں کا کوئی معاوضہ نہیں دیا گیا۔ ہماری عمارتیں ضائع ہو رہی ہیں اور افسوسناک امر یہ ہے کہ کچھ تعلیمی اداروں میں مال مویشی رکھے جا رہے ہیں، جس سے سکولوں کا تقدس پامال ہو رہا ہے۔ حکومت کو چاہیے کہ یا تو ہمیں معاوضہ دیا جائے یا متاثرین کے لیے متبادل پروگرام بنایا جائے تاکہ سکولوں کو تعلیمی سرگرمیوں کے لیے بحال کیا جا سکے۔

 

باجوڑ میں جاری بحران نے نہ صرف متاثرہ خاندانوں کو بے گھر کر دیا ہے بلکہ ہزاروں بچوں کو تعلیم سے بھی محروم کر دیا ہے۔ متاثرین بنیادی سہولیات اور خوراک کے فقدان سے دوچار ہیں جبکہ سکول مالکان معاوضے اور تعلیمی ماحول کی بحالی کے لیے حکومتی اقدامات کے منتظر ہیں۔

تازہ ترین