ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
ہم سیلاب زدگان کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟ Home / بلاگز,عوام کی آواز /

ہم سیلاب زدگان کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟

سعدیہ بی بی - 05/09/2025 334
ہم سیلاب زدگان کی مدد کیسے کر سکتے ہیں؟

سعدیہ بی بی

 

پاکستان کا صوبہ خیبر پختونخوا اور پنجاب، تباہ کن مون سون کی بارشوں اور اچانک آنے والے سیلابوں کی زد میں رہے ہیں۔ خیبرپختونخواہ میں حالیہ سیلاب کی وجہ سے بڑے پیمانے پرتباہی ہوئی ہے  اور ہزاروں افراد کو اپنے گھر چھوڑ کرمحفوظ مقام پرمنتقل ہونے پرمجبور کردیا ہے۔ بے گھر ہونے والے افراد کی ایک بڑی تعداد یا توعارضی طور پر لگائے گئے خیموں میں مقیم ہیں یا کھلے آسمان تلے رہنے پرمجبور ہیں۔ اس قدر بڑے پیمانے پرہونے والی نقل مکانی اور اس کے نتیجے میں وسیع پیمانے پر جنم لینے والی فوری ضروریات کے پیشِ نظر حکومت نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی کا نفاذ کی ہے۔

 

اکثر جب کوئی بڑی قدرتی آفت، جیسے سیلاب یا زلزلہ، آتی ہے تو اس کی تباہ کاریاں سب سے زیادہ غریب اور بے سہارا لوگوں کو متاثر کرتی ہیں۔ گھر ڈوب جاتے ہیں، فصلیں برباد ہو جاتی ہیں اور مال مویشی بھی ختم ہو جاتے ہیں، جس کے بعد متاثرہ خاندانوں کے پاس نہ کھانے پینے کا سامان بچتا ہے اور نہ ہی رہنے کے لیے کوئی جگہ۔ ایسے مشکل وقت میں سب سے پہلی ذمہ داری حکومت پر آتی ہے کہ وہ فوری طور پر متاثرہ لوگوں کی مدد کریں اور ان کی بنیادی ضروریات پوری کریں۔

 

حکومت کی طرف سے سیلاب یا کسی بھی قدرتی آفت کے بعد فنڈز اور امداد کے پیکیجز تو ضرور جاری کئے جاتے ہیں، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ سہولت اکثر ہر ضرورت مند تک نہیں پہنچ پاتی۔ کچھ خوش قسمت لوگ کسی نہ کسی ذریعے سے تھوڑی بہت امداد حاصل کر لیتے ہیں، مگر ایک بڑی تعداد ایسی رہ جاتی ہے جو اپنے حق سے محروم رہتی ہے۔

 

 ان محروم لوگوں کا شکوہ بالکل بجا ہے کہ ہمارے حصے کی مدد ہم تک پہنچی ہی نہیں، اور یوں وہ پہلے ہی تباہی کے غم میں ڈوبے ہوتے ہیں اور اوپر سے ناانصافی کا بوجھ بھی سہنا پڑتا ہے۔ فنڈز کاغذوں میں تو تقسیم دکھا دیے جاتے ہیں، لیکن عملی طور پر جب وہ ضرورت مند تک نہیں پہنچتے تو امداد کا مقصد ہی ادھورا رہ جاتا ہے۔ یہی وہ لمحہ ہے جب متاثرہ لوگ مایوس ہو کر یہ گلہ کرتے ہیں کہ حکومت نے تو اعلان ضرور کیا مگر ہمارے زخموں پر مرہم نہ رکھ سکی۔

 

اکثر لوگ یہ سوال پوچھتے نظر آتے ہیں کہ وہ سیلاب زدگان کی مدد کرنا چاہتے ہیں تا ہم انہیں اس کے لیے صحیح طریقہ معلوم نہیں ہے۔ کیا متاثرین کو براہ راست پیسے دیے جائیں؟ یا پھر متاثرین کو اس وقت پیسوں سے زیادہ براہِ راست کھانے پینے کی اشیاء اور سر چھپانے کے لیے خیموں وغیرہ کی ضرورت ہے؟ ایسے سوالوں کا بہترین جواب یہی ہے کہ ہم پیسوں کے بجائے براہِ راست ضرورت کی چیزیں خرید کر متاثرہ لوگوں تک پہنچائیں۔

 

 کیونکہ نقد امداد اکثر چند ہاتھوں تک محدود رہ جاتی ہے اور باقی غائب ہو جاتی ہے، لیکن اگر ہم خوراک، کپڑے، دوائیاں یا خیمے جیسا سامان خود پہنچائیں تو ہمیں یقین ہوتا ہے کہ یہ امداد صحیح خاندانوں تک پہنچی ہے اور ان کی ضرورت پوری ہوئی ہے۔

 

امدادی چیزوں اور ضرورت کی اشیاء میں خوراک، پانی، ادویات اور خیمے وغیرہ شامل ہیں جو سیلاب زدگان کے لیے اس وقت نہایت اہم ہیں۔ لیکن امداد بھیجتے وقت چند باتیں یاد رکھنا بہت ضروری ہیں کہ پکا پکایا کھانا نہ بھیجا جائے، کیونکہ یہ زیادہ دیر تک محفوظ نہیں رہتا، ایک سے دو وقت استعمال ہو سکتا ہے، اس کے بعد خراب ہو کر بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھا دیتا ہے۔

 

 تو سب سے بہتر یہ ہے کہ آپ بسکٹس، گڑ یا چنے وغیرہ یعنی خشک خوراک بھجوائیں۔ مزید اس کے بعد کچے چاول، دالیں، کوکنگ آئل، چینی اور خشک دودھ اور ساتھ چند ضرورت کا سامان جیسا کہ چولہا، پلیٹیں اور گلاس وغیرہ۔

 

خیموں کا سائز کم از کم چار مربع میٹر ہونا چاہیے تاکہ آٹھ سے دس افراد زمین پر اور چار سے چھے افراد آرام سے چارپائی ڈال کر سو سکیں۔ منرل واٹر کی بوتلیں بھیجنے کے بجائے بہتر ہے کہ ایسا میٹرئیل یا مشین فراہم کی جائے جو پانی کو صاف کر سکے، تاکہ متاثرین کو بار بار سپلائے کا انتظار نہ کرنا پڑے۔

 

 پانی کی بوتلیں محدود وقت تک ہی کام آتی ہیں، جبکہ فلٹر یا صاف کرنے والا سامان زیادہ عرصے تک استعمال ہو کر لوگوں کی اصل ضرورت پوری کر سکتا ہے۔ ادویات میں وہ دوائیاں شامل کی جائیں جو عام بیماریوں میں استعمال ہوتی ہیں، خاص طور پر ایسی ادویات جو پانی سے پھیلنے والی بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دے سکیں۔ کم لیکن کارآمد اور ضروری ادویات دی جائیں تاکہ وہ وقت پر متاثرین کے کام آ سکیں۔

تازہ ترین