ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
بنوں: ایم ٹی آئی اسپتالوں میں سیاسی مداخلت، نرسوں پر مریضوں سے رقم لینے کا الزام Home / صحت,عوام کی آواز /

بنوں: ایم ٹی آئی اسپتالوں میں سیاسی مداخلت، نرسوں پر مریضوں سے رقم لینے کا الزام

بنوں: ایم ٹی آئی اسپتالوں میں سیاسی مداخلت، نرسوں پر مریضوں سے رقم لینے کا الزام

احسان اللہ خٹک 

 

ایم ٹی آئی کے تحت چلنے والے ہسپتالوں میں سیاسی مداخلت بڑھنے سے مسائل میں اضافہ ہوگیا ہے۔ حالیہ بورڈ آف گورنرز میں سیاسی نمائندوں کی شمولیت کے بعد مسائل حل ہونے کے بجائے مزید گھمبیر ہوگئے ہیں۔ ہسپتالوں میں ایک طرف ادویات کی قلت ہے تو دوسری جانب مریضوں سے مختلف طریقوں سے رقم بٹورنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

 

ذرائع کا کہنا ہے کہ خواتین ہسپتال کے لیبر روم میں نرسوں نے سیاسی پشت پناہی حاصل کرکے اپنی مرضی کی ڈیوٹیاں سنبھال لی ہیں اور اب زچگی کے موقع پر ’’ثوبت‘‘ کے نام پر کھلے عام مریضوں سے پیسے وصول کئے جاتے ہیں۔ 

 

لیبر روم جیسے حساس شعبے کو نرسوں نے کمائی کا ذریعہ بنا لیا ہے اور بچوں کی پیدائش کے الگ الگ ریٹ مقرر کر رکھے ہیں۔ بچہ پیدا ہونے پر 5 سے 7 ہزار جبکہ بچی کی پیدائش پر کم از کم 2 ہزار روپے لیے جاتے ہیں۔ حتیٰ کہ ایک وارڈ سے دوسرے وارڈ منتقلی پر بھی 500 روپے وصول کئے جا رہے ہیں۔

 

ذرائع کے مطابق گزشتہ ماہ ایم ٹی آئی شکایات سیل کو نرسوں کے خلاف شکایات موصول ہوئیں، جن پر آدھ درجن نرسوں کو سزا دیتے ہوئے ان کی تنخواہوں سے کٹوتی کی گئی اور انہیں مختلف ہسپتالوں میں ٹرانسفر کیا گیا۔ تاہم بااثر نرسوں نے سیاسی دباؤ استعمال کرکے پرانی جگہوں پر دوبارہ تعیناتی حاصل کرلی جبکہ باقی نے بھی چند ہفتوں بعد اپنے عہدے واپس لے لئے اور بدعنوانی کا سلسلہ وہیں سے شروع کردیا۔

 

ذرائع نے بتایا کہ سزا یافتہ نرسوں کو دوبارہ تعیناتی میں سیاسی نمائندوں اور بورڈ ممبران کی براہ راست مداخلت نے ہسپتال انتظامیہ کو مفلوج کر رکھا ہے، جس پر عوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔

 

دوسری جانب ہسپتال انتظامیہ نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہسپتالوں میں سیاسی دباؤ یا مداخلت کی کوئی گنجائش نہیں۔ ادارے کے اندر ایک شفاف نظام رائج ہے جس کے تحت تبادلے اور تعیناتیاں قواعد و ضوابط کے مطابق کی جاتی ہیں۔

 

 انتظامیہ کے مطابق ہسپتالوں میں شکایات سیل فعال ہے، جہاں آنے والی ہر شکایت پر باقاعدہ تحقیقات ہوتی ہیں اور قصوروار عملے کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے، جبکہ ڈیوٹی اور تبادلوں کا عمل ماہانہ شفلنگ پالیسی کے تحت جاری ہے۔

تازہ ترین