ٹی این این اردو - TNN URDU Logo
تعلیم کے عالمی فنڈز میں کٹوتی، مزید 60 لاکھ بچے سکول سے محروم ہونے کا خدشہ،یونیسیف Home / بین الاقوامی,تعلیم /

تعلیم کے عالمی فنڈز میں کٹوتی، مزید 60 لاکھ بچے سکول سے محروم ہونے کا خدشہ،یونیسیف

سپر ایڈمن - 04/09/2025 140
تعلیم کے عالمی فنڈز میں کٹوتی، مزید 60 لاکھ بچے سکول سے محروم ہونے کا خدشہ،یونیسیف

یونیسیف نے خبردار کیا ہے کہ اگر عالمی سطح پر تعلیم کے لیے فنڈنگ میں کٹوتی جاری رہی تو آئندہ سال کے آخر تک مزید 60 لاکھ بچے سکول سے باہر ہو سکتے ہیں، جن میں سے ایک تہائی بچے ہنگامی اور انسانی بحران والے علاقوں سے تعلق رکھتے ہیں۔

 

یونیسیف کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2026 تک تعلیم کے لیے امداد میں 3.2 ارب امریکی ڈالر کی کمی واقع ہو سکتی ہے، جو 2023 کے مقابلے میں 24 فیصد کمی ہے۔ صرف تین بڑے ڈونر ممالک اس کمی کا 80 فیصد ذمہ دار ہوں گے۔

 

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر ایسا ہوا تو دنیا بھر میں سکول سے باہر بچوں کی تعداد 27 کروڑ 20 لاکھ سے بڑھ کر 27 کروڑ 80 لاکھ تک پہنچ جائے گی۔ یہ ایسے ہوگا جیسے جرمنی اور اٹلی کے تمام پرائمری سکول خالی ہو جائیں۔

 

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ تعلیم کے بجٹ سے ایک ڈالر بھی کم کرنا دراصل ایک بچے کے مستقبل کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہے۔
 

ان کا کہنا تھا کہ ہنگامی حالات میں تعلیم صرف پڑھائی ہی نہیں بلکہ بچوں کو صحت، تحفظ اور غذائی سہولتوں سے جوڑنے کا ذریعہ بھی بنتی ہے۔ یہی ایک راستہ ہے جو بچوں کو غربت سے نکال کر بہتر زندگی کی طرف لے جاتا ہے۔

 

رپورٹ کے مطابق، مغربی اور وسطی افریقہ سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جہاں 19 لاکھ بچے سکول سے محروم ہونے کے خطرے میں ہیں، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ میں 14 لاکھ بچوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔ اس کے علاہ 28 ممالک ایسے ہیں جہاں تعلیمی فنڈنگ میں کم از کم 25 فیصد کمی واقع ہو سکتی ہے، جن میں آئیوری کوسٹ اور مالی جیسے ممالک شامل ہیں۔ 

 

پرائمری تعلیم کو سب سے زیادہ نقصان پہنچنے کا امکان ہے، اور بچوں کی آئندہ زندگی کی آمدنی میں اندازاً 164 ارب ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے۔

 

ہنگامی صورتحال والے علاقوں میں، جیسے روہنگیا پناہ گزینوں کے کیمپ، 3 لاکھ 50 ہزار بچے بنیادی تعلیم سے ہمیشہ کے لیے محروم ہو سکتے ہیں۔ اگر فنڈنگ نہ ملی تو تعلیمی مراکز بند ہو جائیں گے، اور بچے استحصال، جبری مشقت اور اسمگلنگ کے خطرے سے دوچار ہوں گے۔

 

سکول میں کھانے کے پروگرام، جو اکثر بچوں کے دن کا واحد متوازن کھانا ہوتا ہے، بھی نصف سے زیادہ کم ہو سکتے ہیں، اور لڑکیوں کی تعلیم کی مدد میں بھی بڑی کمی آنے کا اندیشہ ہے۔

 

یونیسیف نے عالمی ڈونرز پر زور دیا ہے کہ تعلیم کے فنڈز کا کم از کم 50 فیصد غریب ترین ممالک کو دیے جائے، ہنگامی حالات میں تعلیم کے بجٹ کو لازمی سہولت کے طور پر محفوظ رکھا جائے، ابتدائی اور پرائمری تعلیم پر زیادہ توجہ دی جائے، فنڈنگ کا طریقہ کار آسان اور شفاف بنایا جائے اور نئے ذرائع سے اضافی فنڈ پیدا کئے جائیں لیکن بنیادی بجٹ متاثر نہ ہو۔

 

کیتھرین رسل نے کہا کہ بچوں کی تعلیم میں سرمایہ کاری سب سے بہترین سرمایہ کاری ہے، اس سے نہ صرف بچے بلکہ معاشرے اور دنیا سب مستحکم اور خوشحال ہوتے ہیں۔

تازہ ترین