خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں نیو سبزی منڈی کے تاجروں نے غلام خان بارڈر کھولنے اور ویزہ پالیسی میں نرمی کے مطالبے کے حق میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
مظاہرے سے پیر مراد خان اور دیگر تاجرنمائندوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غلام خان بارڈر کی بندش کے باعث تاجروں اور ٹرانسپورٹرز کو روزانہ لاکھوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے، جبکہ کسٹم ڈیوٹی کی بندش کے سبب سرکاری خزانے کو بھی یومیہ 10 سے 15 کروڑ روپے خسارہ برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
تاجر نمائندں کے مطابق افغانستان جانے والے ڈرائیورز کے لیے ویزہ لازمی قرار دیا گیا ہے جس کی فیس پاکستان میں 3 لاکھ روپے جبکہ افغانستان میں صرف 35 ہزار روپے ہے۔
اس مہنگے اور پیچیدہ عمل کے باعث گاڑیاں بارڈر پر رکی رہتی ہیں، جس سے سبزیاں اور پھل خراب ہو جاتے ہیں اور تاجروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔
تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غلام خان بارڈر پر تجارتی سرگرمیوں کو بحال کرنے اور سہولت فراہم کرنے کے لیے ویزہ پالیسی میں فوری نرمی کی جائے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ مل سکے۔