اسد اللہ
ہمارے معاشرے میں ڈرامہ محض تفریح کا ذریعہ نہیں بلکہ ایک مؤثر ابلاغی ہتھیار ہے جو سوچ اور رویوں پر براہِ راست اثر انداز ہوتا ہے۔ خاص طور پر پشتو ڈرامے نہ صرف مقبولیت حاصل کر چکے ہیں بلکہ عام لوگوں کی ذہنی ساخت پر بھی گہرے اثرات چھوڑ رہے ہیں۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ان ڈراموں میں پولیس کو اکثر منفی انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔
بعض پشتو ڈراموں میں پولیس کے کردار کو کرپٹ، ظالم اور نااہل دکھایا جاتا ہے۔ رشوت خوری، ظلم و زیادتی اور ناانصافی جیسے پہلوؤں کو اس طرح پیش کیا جاتا ہے کہ دیکھنے والے عام لوگ یہی سمجھنے لگتے ہیں کہ پولیس کا وجود صرف برائی کے لیے ہے۔ نتیجتاً عوام میں پولیس کی عزت کم ہوتی ہے اور نوجوان نسل کا اعتماد اس ادارے پر سے اٹھنے لگتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ پولیس کی وردی محض ایک یونیفارم نہیں بلکہ ریاستی وقار اور ذمہ داری کی علامت ہے۔ جب ڈراموں میں یہی وردی غیر اخلاقی حرکات یا ظلم و جبر کی علامت کے طور پر دکھائی جاتی ہے تو اس کے اثرات نہ صرف پولیس بلکہ پورے نظام انصاف پر پڑتے ہیں۔
ہم یہ نہیں کہتے کہ معاشرے میں کمزوریاں نہیں ہیں۔ کرپشن اور ناانصافی کا وجود اپنی جگہ موجود ہے، لیکن ہر پولیس اہلکار کو ایک ہی لاٹھی سے ہانکنا سراسر زیادتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ بہت سے پولیس افسران اپنی جانیں قربان کرکے عوام کی حفاظت کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پولیس کے کردار کو نظر انداز کرنا ناانصافی ہوگی۔
ڈرامے چونکہ معاشرے کی سوچ تشکیل دیتے ہیں، اس لیے یہ ناگزیر ہے کہ ان میں صرف منفی پہلو نہ دکھائے جائیں بلکہ پولیس کی مثبت خدمات اور قربانیوں کو بھی اجاگر کیا جائے۔
تجاویز:
ڈرامہ انڈسٹری کے لیے ایک ضابطہ اخلاق مرتب کیا جائے جس کے تحت ریاستی اداروں کو غیر ضروری طور پر بدنام کرنے کی اجازت نہ ہو۔
میڈیا ریگولیٹری ادارے اسکرپٹ کی نگرانی کریں اور ان مناظر کو روکیں جو اداروں کی ساکھ مجروح کرتے ہیں۔
ڈرامہ نگار اور پروڈیوسر پولیس کے مثبت کردار، فرض شناسی اور عوامی خدمت کے واقعات کو بھی ڈراموں میں شامل کریں۔
دہشت گردی اور جرائم کے خلاف پولیس کی حقیقی قربانیوں پر مبنی کہانیاں اسکرین پر لائی جائیں۔
پولیس اور میڈیا کے درمیان باہمی رابطے کو فروغ دیا جائے تاکہ دونوں فریق اعتماد اور حقیقت پر مبنی بیانیہ عوام کے سامنے پیش کریں۔
پشتو ڈراموں نے کہیں نہ کہیں پولیس کے وقار اور وردی کی عزت کو نقصان ضرور پہنچایا ہے، لیکن یہ ذمہ داری صرف ڈرامہ بنانے والوں کی نہیں بلکہ ریاستی اداروں، میڈیا اور معاشرے کی بھی ہے کہ وہ مل کر اداروں کے احترام اور مثبت رویوں کو فروغ دیں۔ اگر ہم سب اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تو پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد بحال ہو سکتا ہے، اور یہی ایک بہتر معاشرے کی ضمانت ہے۔